بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت ماننے کی ایک صورت کا حکم


سوال

میری اور میرے شوہر کی لڑائی ہوئی تھی،ہم گھومنے گئے تھے،  وہاں میں نے منت مانی تھی کہ اگر میرے میاں کو میری بات پر یقین آگیا تو میں دس روزے رکھوں گی،اس وقت میرے میاں دل سے نہیں مانے تھے،بلکہ چپ ہوگئے تھے اور اپنی بات پر قائم رہے تھے کہ میں کسی نامحرم دوست سے ملی ہوں شادی کے بعد،جب کہ میں نہیں ملی تھی۔

اب دو ماہ بعد ان کو میری بات کا یقین آگیا ہے،بقول ان کے کہ اب یقین آگیا ہے اور وہ اپنی طرف سے چانچ بھی کرچکے ہیں۔تو کیا اب روزے رکھنے ہیں؟کیوں کہ اس وقت تو ان کو یقین نہیں آیا تھا۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ نے منت مانی تھی کہ یہ کام ہوگیا تو روزے رکھوں گی اور  وہ کام اس وقت فوراً نہ ہوا ہو بلکہ کچھ عرصے بعد ہوا ہےتب بھی  شرعاً آپ پر دس روزے رکھنا لازم ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"( ومنها ) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: { لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: { من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه }، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركاً". 

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، ‌‌كتاب النذر، بيان ركن النذر وشرائطه، 5/ 82، دار الكتب العلمية)

 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں