اگر منت مانی کہ میرے فلاں کام ہوا تو میں اتنے پیسے صدقہ دوں گا اور اس کام کے ہونے تک فلاں گناہ نہیں کروں گا، اب اس کام کے ہونے سے پہلے وہ گناہ کر لیا تو اس کا کیا حکم ہے، کیا کوئی کفارہ ہوگا ؟
صورت مسئولہ اگر نذر کے طور پر زبان سے اپنے اوپر لازم کیا ہے اور کام ہونے سے پہلے گناہ صادر ہوگیا تواس پر کفارہ دینا لازم ہوگا،اور قسم کا کفارہ یہ ہےکہ دس مسکینوں کو صبح وشام کھانا کھلانا ، یا دس صدقۃالفطر کی برابر رقم ایسے مدرسہ میں جمع کروادیں جہاں غریب اور مسافر طلبہ زیر تعلیم ہوں،اور اگر اس کی استطاعت نہیں ہے تو کفارہ کی نیت سے مسلسل تین روزے رکھے۔
فتویٰ شامی میں ہے:
"(و) إن علقه (بما لم يرده كإن زنيت بفلانة) مثلا فحنث (وفى) بنذره (أو كفر) ليمينه (على المذهب) لأنه نذر بظاهره يمين بمعناه فيخير ضرورة.''
(کتاب الأيمان، مطلب في أحكام النذر ،ج:3، ص:738، 739، ط: سعید)
و فيه أيضاً
''و كفارته تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين أو كسوتهم. وإن عجز عنها ) كلها ( وقت الأداء صام ثلاثة أيام ولاء). (قوله: عشرة مساكين) أى تحقيقاً أو تقديراً ، حتى لو أعطى مسكينا واحدا فيعشرة أيام كل يوم نصف صاع يجوز.''
(کتاب الأيمان، مطلب كفارة اليمين ، ج:3، ص:725، 726 ط: سعید)
فقط و الله اعلم
فتوی نمبر : 144410100648
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن