ایک عورت نے منت مانی کہ اللہ تعالی مجھے بیٹا دے تو میں آیتِ کریمہ (لا إله إلا أنت سبحنك إني كنت من الظالمین) ایک لاکھ مرتبہ پڑھوں گی، اب چوں کہ اس کے لیے اکیلا پڑھنا بہت مشکل ہے اور ایک سال گزرنے کے باوجود وہ نہ پڑھ سکی تو آیا وہ کچھ لوگوں کو جمع کر کے یہ عمل کروا سکتی ہے یا اسے اکیلا ہی کرنا ہو گا؟
نذر/منت کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جو چیز اپنے اوپر لازم کی جائے وہ چیز عبادتِ مقصودہ کی قبیل سے فرض یا واجب کی جنس میں سے ہو، اور آیتِ کریمہ کا پڑھنا چوں کہ فرض یا واجب نہیں ہے؛ اس لیے اس نذر کا پورا کرنا مذکورہ عورت کے ذمہ لازم نہیں ہو گا، اس کا کوئی کفارہ بھی لازم نہیں۔ البتہ اگر پڑھ لیں گی تو ثواب مل جائے گا،نیز کسی اور سے بھی پڑھوا لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 736):
(ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض كعيادة مريض وتشييع جنازة ودخول مسجد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201292
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن