اللہ پاک نے مجھے بیٹی کی رحمت سے نوازا اور ہم نے ان کا نام منہا(Minha) رکھا، میری بیٹی اب دو سال اور کچھ ماہ کی ہو گئی ہے لیکن وہ اکثر کسی چیز سے ڈر جاتی ہیں یا بیمار ہو جاتی ہیں۔ اس لیے میں دم کروانے کے لیے مولانا صاحب کے پاس لے گیا انہوں نے یہ مشورہ دیا ہے مجھے اپنی بیٹی کا نام تبدیل کرنا چاہیے ؟
صورت مسئولہ میں معنی کے اعتبار سے منھا نام رکھنا درست نہیں ، سائل اپنی بیٹئ کا نام ’’منہا‘‘ کے بجائے ’’منحہ‘‘ منتخب کرلے اور اس کا درست تلفظ ’’منحہ‘‘ (مِنْحَہ)ہے، اور ’’مِنحہ‘‘ کے معنی گفٹ، تحفہ کے ہیں۔
المعجم الوسیط میں ہے:
"المنحة: العطية". ( ج:۲، صفحہ: ۸۸۸، ط: دار الدعوة)
یا اس کے علاوہ صحابیات کے ناموں سے یا کسی اچھے معنی والے لفظ کا انتخاب کرلے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101489
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن