بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’منحہ فاطمہ‘‘ نام رکھنے کا حکم اور معنی


سوال

 میں نے اپنی بیٹی کا نام منحہ فاطمہ رکھا ہے، کیا یہ نام ٹھیک ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے ؟   مجھے کسی نے بتایا کہ اس کا مطلب ہے اللہ کا تحفہ۔

جواب

صورت مسئولہ میں "منحہ" میم پر زیر کے ساتھ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے: تحفہ، عطیہ، گفٹ؛  اگر لفظ ’’مِنْحَةُ الله‘‘  ہو تو اس کا مطلب’’اللہ کا تحفہ‘‘  ہوگا؛ جب کہ   "فاطمہ" رسول اکرم ﷺ  کی صاحب زادی  کا نام ہے،  لہذا آپ اپنی بیٹی کا نام ’’منحہ فاطمہ‘‘ رکھ سکتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ صرف فاطمہ نام رکھا جائے۔

المھذب فی اختصارسنن الکبیر میں ہے:

"هشيم، عن داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا الخزاعي (2) عن أبي الدرداء قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم؛ فأحسنوا أسماءكم."

(‌‌كتاب العقيقة،8/885،ط:دار الوطن للنشر)

المعجم الوسیط میں ہے:

"المنحة: العطية".

(۲/ ۸۸۸، ط:دار الدعوة)

والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں