بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منحہ نام رکھنے کا حکم


سوال

منحہ نام کیوں نہیں رکھ سکتے ؟

جواب

 "منحہ" میم پر زیر کے ساتھ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا معنی ہے: تحفہ، عطیہ، گفٹ، یہ نام رکھنا درست ہے۔ جو نام رکھنا منع ہے وہ "منھا " ہے یہ لفظ نام کے طور پر استعمال نہیں ہوتا ۔

 المعجم الوسیط میں ہے :

"(منحه) الشَّيْء منحا وهبه وَالدَّابَّة وَنَحْوهَا أقْرضهُ إِيَّاهَا لتعمل لَهُ عملا ثمَّ يردهَا".

(888/2،دار الدعوة)

تاج العروس میں ہے:

"منح : ( مَنَحَهُ) الشّاةَ والنّاقَةَ ( كَمنَعَه وضَرَبَه ) يَمنَحه ويَمْنِحُه : أَعارَه إِيّاهَا ، وذكره الفَرَّاءُ في باب بَفعَل ويَفعِل . ومَنَحَه مالاً : وَهَبَه . ومَنَحَه : أَقرَضه . ومَنَحَه : ( أَعْطَاهُ ، والاسمُ المِنْحَة ، بالكسر)، وهي العَطِيّة ، كذا في (الأَساس)".

(7/ 155، ط: دار الھدایة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں