منی، مزدلفہ اور عرفات کن کن فتاویٰ بورڈ کے ہاں مستقل جگہیں ہیں اور کن کن کے ہاں نہیں ہیں اور سفر اور مسافر کا حکم کب ہوگا اور کب نہیں؟ اور آپ اپنا موقف بھی پیش فرمائیں۔
منی، مزدلفہ اور عرفات مکہ مکرمہ سے خارج اور مستقل جگہیں ہیں، اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ اقامت کی نیت سے ٹھہرے گا اس کے بعد اگر وہ منی مزدلفہ عرفات جائے تو وہاں اتمام یعنی پوری نماز پڑھے گا اگر ایسی صورت نہیں ہے یعنی منی روانگی سے پہلے مکہ میں پندرہ دن اقامت کی نیت سے نہیں ٹھہرا تو ان جگہوں پر مسافر ہونے کی وجہ سے قصر نماز پڑھے گا۔
نوٹ: ہمارے ادارے کا یہی موقف ہے، باقی جن جن دار الافتاء (فتاوی بوڑد) کی رائے آپ کو معلوم کرنی ہے براہ راست انہیں سے معلوم کرلیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فيقصر إن نوى) الإقامة (في أقل منه) أي في نصف شهر ۔۔۔۔ أو نوى فيه لكن (بموضعين مستقلين كمكة ومنى) فلو دخل الحاج مكة أيام العشر لم تصح نيته لأنه يخرج إلى منى وعرفة فصار كنية الإقامة في غير موضعها."
(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:125، 126، ط:سعيد)
فتاوی مفتی محمود میں ہے:
"جب مکہ میں آپ نے اقامت یعنی پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کی اور آپ نیت اقامت کے ساتھ یہاں مکہ میں تین ماہ ٹھہرے رہے تو منی میں قصر جائز نہیں اتمام واجب ہے۔"
(کتاب الحج، ج:3، ص:565، ط:اشتیاق اے مشتاق پریس، لاہور)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604100075
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن