بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منی کے قیام کا حکم


سوال

 کیا منی (حج) میں تین راتیں گزارنی واجب ہیں؟ اور رات کی کتنی مقدار وہاں گزارنی ضروری ہے مثلًا بندہ پانچ گھنٹے گزار کر آرام کرنے رہائش پر آ جائے تو کوئی حرج تو نہیں آ جائے گا؟

جواب

واضح رہے کہ 8 ذوالحجہ کوسورج طلوع ہونے کے بعد   مکہ سے منی جانا اوروہاں رات کا قیام کرنا ،پھر 10,11,12 ذو الحجہ کی راتوں میں منی میں قیام کرنا سنت ہے، ان ایام میں منی کے علاوہ کہیں اور قیام کرنا خلافِ سنت  ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما سننه) فطواف القدوم والرمل فيه أو في الطواف الفرض، والسعي بين الميلين الأخضرين، والبيتوتة بمنى في ليالي أيام النحر، والدفع من منى إلى عرفة بعد طلوع الشمس، ومن مزدلفة إلى منى قبلها كذا في فتح القدير. والبيتوتة بمزدلفة سنة والترتيب بين الجمار الثلاث سنة هكذا في البحر الرائق."

(کتاب المناسک باب اول ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۱۹،دار الفکر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ثم يعود إلى منى فيقيم بها لرمي الجمار في بقية الأيام ولا يبيت بمكة ولا في الطريق، كذا في غاية السروجي شرح الهداية ويكره أن يبيت في غير منى في أيام منى كذا في شرح الطحاوي فإن بات في غيرها متعمدا فلا شيء عليه عندنا، كذا في الهداية سواء كان من أهل السقاية أو غيره، كذا في السراج الوهاج. وعندنا لا خطبة في يوم النحر كذا في غاية السروجي شرح الهداية."

(کتاب المناسک، باب الخامس ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۳۲،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں