بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں قصر اور اتمام کا حکم


سوال

 ١٦ جون کو میری سعودیہ عرب سفر حج کے لیے روانگی ہے  زیارت مدینہ حج کے بعد ہو گی میرا سوال ہے منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں مجھے قصر نماز پڑھنی ہو گی یا مکمل نماز ؟

جواب

صورت مسئولہ میں چوں کہ یوم  منی سے پہلے مکہ میں  آپ کا قیام پندرہ دن سے زائد ہوگا لہذا آپ  عرفات  اور مکہ میں  مقیم بن جائیں گے اور منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں بھی مقیم رہیں گےاور  پوری نماز پڑھیں گے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أو نوى فيه لكن (بموضعين مستقلين كمكة ومنى) فلو دخل الحاج مكة أيام العشر لم تصح نيته لأنه يخرج إلى منى وعرفة فصار كنية الإقامة في غير موضعها وبعد عوده من منى تصح الخ

(قوله فلو دخل إلخ) هو ضد مسألة دخول الحاج الشام فإنه يصير مقيما حكما وإن لم ينو الإقامة وهذا مسافر حكما وإن نوى الإقامة لعدم انقضاء سفره ما دام عازما على الخروج قبل خمسة عشر يوما أفاده الرحمتي."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ المسافر جلد ۲ ص : ۱۲۶ ط : دارالفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وذكر في كتاب المناسك أن الحاج إذا دخل مكة في أيام العشر ونوى الإقامة خمسة عشر يوما أو دخل قبل أيام العشر لكن بقي إلى يوم التروية أقل من خمسة عشر يوما ونوى الإقامة لا يصح؛ لأنه لا بد له من الخروج إلى عرفات فلا تتحقق نية إقامته خمسة عشر يوما فلا يصح."

(کتاب الصلوۃ ، فصل بیان ما یصیر المسافر به مقیما جلد ۱ ص : ۹۸ ط : دار الکتب العلمیة)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311100400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں