بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مینا/ آمنہ نام رکھنے کا حکم


سوال

مینا (mina)  اور آمنا (amna)  نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

" مِینَا" کا معنی ہے: بہشت۔  (فیروزاللغات، ص:719، ط:فیروز سننز)

مذکورہ معنی کے اعتبار سے بچی کا نام " مینا"  رکھنا درست ہے، تاہم اس سے بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن، تابعات، نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے۔

 آمنا کا صحیح تلفظ  " آمِنَه" یعنی آخر میں ہاء کے ساتھ ہے، جس کا معنی ہے: ایمان لانے  والی۔

مذکورہ نام  آپ ﷺ  کی  والدہ کا نام ہونے کے ساتھ ساتھ کئی صحابیات کا نام بھی ہے،  لہذا بچی کا نام  "آمنہ"  رکھنا نہ صرف جائز ہے، بلکہ  افضل اور باعثِ برکت  بھی ہے۔

الإصابة في معرفة الصحابۃ میں ہے:

"آمنة بنت عفان بن أبي العاص بن أمية بن عبد شمس الأموية أخت أمير المؤمنين عثمان.

قال أبو موسى: أسلمت يوم الفتح وكانت عند سعد حليف بني مخزوم وكانت من النسوة اللاتي بايعن رسول الله صلى الله عليه وسلم مع هند امرأة أبي سفيان على ألا يشركن بالله شيئاً و لايسرقن و لايزنين. ذكر ذلك بن إسحاق في المغازي.

وذكر بن الكلبي أنها كانت في الجاهلية ماشطة وأنها تزوجت الحكم بن كيسان مولى بني مخزوم." 

(باب الکنی، حرف الیاء آخر الحروف، ج:7، ص:445، ط:دارالجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں