ایک آدمی کی بہت زمین ہے، لیکن نقد رقم نہیں ہے، کیا وہ زکات لے سکتا ہے؟
جس مسلمان کے پاس اس کی بنیادی ضرورت و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد، نصاب کے بقدر (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، وہ زکاۃ کا مستحق ہے،اس کو زکاۃ دینا اور اس کے لیے ضرورت کے مطابق زکاۃ لینا جائز ہے۔
اب صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی ملکیت میں جو زمین موجود ہے اگر وہ اس کی ضرورت سے زائد ہو یعنی رہائش اور کھیتی باڑی کے علاوہ ہو اور وہ قیمتی زمین ہو (مثلًا بالکل بنجر یا غیر آباد نہ ہو) تو ایسے شخص کا زکوۃ وصول کرنا جائز نہیں ہو گا۔
اور اگر وہ زمین کھیتی باڑی کے لیے ہو جس پر کھیتی کر کے اناج حاصل کرتا ہو اور سال کے آخر میں اس میں سے بقدرِ نصاب کچھ باقی نہیں رہتا یا وہ زمین رہائش کے لیے ہو تو ایسی صورت میں ایسا آدمی زکوۃ وصول کر سکتا ہے۔
اور اگر وہ زمین کرایہ پر دی ہوئی ہو جس کی آمدن سال کے آخر میں بقدرِ نصاب باقی نہیں رہتی تو ایسی صورت میں بھی زکوۃ وصول کر سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک دیکھیے:
بنجر زمینوں کے مالک کو صدقۃ الفطر دینا
فتوی نمبر : 144209200225
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن