بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک وارث کی ذاتی کمائی میں دیگر ورثاء کاحق


سوال

جب میرے والد اور چچاکے درمیان جائیداد کی تقسیم ہوئی تومیرے والد نے مجھے اپنے حصے کا ایک روپیہ بھی نہیں دیا،میں نے اپنی محنت سے کاروبارشروع کیا،ادھار لے کرایک دوکان خریدی ،بدقسمتی سے کچھ سال بعدوہ دوکان نالے کے اوپر  ہونے کی وجہ سے گرگئی ، جس سے مجھے کافی نقصا ن ہوا ،ادھار ابھی میرے ذمے باقی ہے،میرے والد صاحب کی دوشایاں تھیں ،بڑی بیگم سے اکیلامیں ایک بیٹا ہوں،اور دوسری بیگم سے چار بیٹے ہیں، ہمارے دوگھرہیں ،ایک گاؤں  میں اور ایک   کراچی میں ،گاؤں والے گھرکاخرچہ بھی میرے اور میرے بیٹے کے ذمے تھاجومیرے ساتھ یہاں کراچی میں محنت مزدوری کرتا    ہے،اور جومیرے چار سوتیلے بھائی ہیں وہ ابھی کام پر لگے ہیں،

آج کی تاریخ تک دو بھائیوں کی شادی  میں نے کروائی ہےاورمیرے دوبیٹوں کی شادی بھی ہوگئی ہے،اس وقت  ہماری دودوکانیں ہیں جو ہم نے کرایہ پر لی ہیں  ،ایک  میرابیٹااوردوسرا میرابھائی  چلارہاہے اور ہر ایک اپناکرایہ  اداکررہاہے ، میرے پاس موجودہ کل سرمایہ 20 لاکھ روپے ہے،جو میں نے اور میرے بیٹوں نے  مل کر کمایاہیں۔

اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ اس سرمائے میں میرے بھائیوں کا کوئی حصہ بنتاہے یانہیں؟جب کہ میرے والد صاحب نے مجھے اپنی جائیداد میں سے ایک روپیہ بھی نہیں دیاتھا،اور میرے بھائیوں نے اپنے کاروبارسے ایک لاکھ روپے  بھی مجھے نہیں دیے ،جب کہ میں دوبھائیوں کی اپنے  پیسوں سے شادی کراچکاہوں ،

براہ کرم شرعی  حکم عنایت فرماکر ثواب دارین حاصل کریں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے پاس جو 20 لاکھ روپے ہیں ،اگر واقعۃً وہ سائل اور  ان  کے بیٹوں نے اپنی محنت سے مل کر کمائے ہیں،اس  میں والد کی رقم اور سرمایہ استعمال نہیں ہواتو یہ رقم سائل اور اس کے بیٹوں کی شمار ہوگی ،سائل  کے بھائیوں کا  اس رقم میں حصہ نہیں ہے ،ہاں اگر سائل خود اپنی خوشی سے  اپنے بھائیوں کو کچھ دینا چاہے تو یہ اس  کی طرف سے   تبرع اور احسان ہوگا۔

شرح المجلۃ میں ہے:

"أسباب التملك ثلاثة:الأول:الناقل للملك من  مالك إليٰ  مالك  آخر كالبيع والهبة. الثاني:أن يخلف أحد آخر كالإرث.

الثالث:إحراز شيءٍ مباحٍ لامالك له...الخ."

(كتاب العاشر ،الباب الرابع،الفصل الثاني،ج 1،ص 536،ط:رشیدیه)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101823

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں