ایک شخص کے پاس اپنی سواری کے لیے ایک گاڑی ہے جس کی مالیت 25 لاکھ روپے ہے جب کہ وہ اس سے کم قیمت گاڑی پر بھی گزارہ کرسکتا ہے تو کیا اس گاڑی کو ضرورت میں شمار کریں گے یا نہیں اور اس پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟ اسی طرح گھر کی دیگر اشیاء کے متعلق بھی بتادیں جیسے فرج، واشنگ مشین وغیرہ کہ اس سے کم قیمت میں بھی تو گزارہ ہو سکتا ہے!
اگر کسی شخص کے پاس ذاتی استعمال کی گاڑی ہو یعنی وہ برائے فروخت نہ ہو، اسی طرح گھر میں موجود دیگر اشیاء مثلاً: فریج، واشنگ مشین وغیرہ گھریلو استعمال کے لیے ہوں تو ان کی قیمت کو نہیں دیکھاجائے گا، بلکہ ذاتی استعمال میں ہونے کی وجہ سے یہ اشیاء ضروریات میں شمار کی جائیں گی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کے پاس عید الاضحیٰ کے ایام میں استعمال کی گاڑی (اگرچہ وہ 25لاکھ کی ہو یا اس سے زیادہ قیمت کی ہو، یا ایک سے زائد گاڑیاں ہوں لیکن وہ استعمال کی ہوں) نیز گھریلو استعمال کی اشیاء کے علاوہ ضرورت و استعمال سے زائد اتنا سامان، مالِ تجارت، زیور یا نقد رقم موجود نہیں ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو اس شخص پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔
البتہ فروخت کے لیے رکھے گئے سامان یا کرایہ پر دی ہوئی اشیاء کی قیمت قربانی کے نصاب میں معتبر ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن