بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 ذو القعدة 1446ھ 23 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کے درمیان طلاق ہونے کی صورت میں بچوں کی پرورش کا حق کس کو ہوگا؟


سوال

اگر میرے اور میری بیوی کے درمیان تین طلاقوں سے جدائی آئی، تو بچوں کی پرورش کا کیا طریقہ ہوگا؟ مکمل وضاحت سے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ میاں بیوی کی طلاق اور علیحدگی کی صورت میں بچوں کی پرورش کے متعلق شریعت مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ لڑکا سات سال کی عمر تک اور لڑکی نو سال کی عمر تک ماں کی پرورش میں رہے گی، بشرطیکہ وہ دوسری جگہ بچوں کے غیر محرم سے شادی نہ کرلے، ایسی جگہ شادی کرنے کی صورت میں ماں کی پرورش کا حق ساقط ہوجائے گا، اس دوران بچوں کے تمام اخراجات والد کے ذمہ ہوں گے اور اس دوران والد اپنے بچوں سے مل سکتا ہے اور ان کے ساتھ وقت گزار سکتا ہے، لڑکوں کی عمر جب سات سال اور لڑکی کی عمر نو سال ہوجائے گی تو والدکو اپنی اولاد لینے کا شرعی حق ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والأم والجدة ‌أحق ‌بالغلام حتى يستغني وقدر بسبع سنين وقال القدوري حتى يأكل وحده ويشرب وحده ويستنجي وحده وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين والفتوى على الأول والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض وفي نوادر هشام عن محمد - رحمه الله تعالى - إذا بلغت حد الشهوة فالأب أحق وهذا صحيح هكذا في التبيين."

(كتاب الطلاق، ج:1، ص:542، ط:دار الفكر)

اگر بچوں کے ماں کی پرورش میں رہتے ہوئے ماں نے بچوں کے غیر محرم سے شادی کرلی، تو پھر بچوں کی پرورش کا حق نانی کو اور نانی کی غیر موجودگی میں پھر یہ حق دادی کو منتقل ہوجائے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610102213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں