بیوی اقرار کرتی ہے کہ خاوند نے مجھے تین طلاق دی ہے اور شوہر انکار کرتاہے اور بیوی کے پاس شواہد بھی پورے نہیں، ایک مولوی صاحب نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ گواہ نہیں؛ لہذا یہ بیوی اس شوہر کے لیے ظاہرًا وباطنًا حلال ہے جب کہ بعض فقہی کتب کی مراجعت سے علم ہوا کہ دیانۃً یہ بیوی اس کے لیے حلال نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی اور شوہر کے درمیان طلاق پر اختلاف ہو جائے اور بیوی کے پاس کوئی گواہ موجود نہ ہوں جب كه شوهر نے حقيقت ميں تين طلاقيں دے دی هوں تو قضاءً نکاح برقرار رہے گا، تاہم دیانۃً بیوی شوہر کے لیے حلال نہیں ہوگی، اور عورت کو چاہیے کہ اس شوہر سے علیحدگی اختیار کر لے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"إذا سمعت المرأۃ الطلاق ولم تسمع الاستثناء لایسعھا أن تمکنه من الوطئ: أي فیلزمھا منازعته إذا لم تسمع." ( 3/369 ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200723
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن