بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی ویلنٹائن ڈے پر ایک دوسرے کو تحفے دے سکتے ہیں؟


سوال

کیا شادی کے بعد میاں بیوی ویلنٹائن ڈے پر  ایک دوسرے کو تحفے دے سکتے ہیں؟

جواب

یہ عیسائیوں  کے تہواروں میں سے ایک تہوار ہے، اور یہ بے حیائی اور فحاشی کو عام کرنے کا  تہوارہے، اس لیے کسی مسلمان کے  لیے اس کا حصہ بننا اور اس کو  معاشرے میں پھیلانا  اور  یا اپنے قول یا فعل سے اس کی  تعظیم اور تحسین  کرنا جائز نہیں، بلکہ ایک مسلمان کی ذمہ داری یہ ہے کہ ایسے تہواروں کو روکنے اور معاشرے کو اس سے پاک کرنے کی کوشش کرے ؛  لہذا  سائل اور اس کی بیوی اگر ایک دوسرے  کو تحفہ دینا چاہتے ہیں تو کسی اور دن ایک دوسرے کو تحفہ دیں، اس دن تحفہ دینے سے اجتناب کریں، اور بلکہ ایسی  اشیاء جو اس تہوار کے دن خریدی جاتی ہیں ان  کی خریداری سے بھی اجتناب کریں۔

"(والاعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي: الهدايا باسم هذين اليومين حرام، (وإن قصد تعظيمه) كما يعظمه المشركون (يكفر) قال أبو حفص الكبير: لو أن رجلا عبدَ اللهَ خمسين سنة، ثم أهدى لمشرك يوم النيروز بيضة يريد تعظيم اليوم فقد كفر وحبط عمله اهـ.ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لا يكفر، وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفيا للشبهة، ولو شرى فيه ما لم يشتره قبل إن أراد تعظيمه كفر، وإن أراد الاكل كالشرب والتنعيم لا يكفر. زيلعي .

(وفي رد المحتار:)

"(قوله: والإعطاء باسم النيروز والمهرجان) بأن يقال: هدية هذا اليوم، ومثل القول، النية فيما يظهر ط. والنيروز: أول الربيع، والمهرجان: أول الخريف، وهما يومان يعظمهما بعض الكفرة، ويتهادون فيهما".

(الدر المختار مع رد المحتار: مسائل شتى (6/ 754)، ط. سعيد)

مجمع الأنهر  میں ہے:

"ويكفر بخروجه إلى نيروز المجوس والموافقة معهم فيما يفعلونه في ذلك اليوم، وبشرائه يوم نيروز شيئا لم يكن يشتريه قبل ذلك تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب، وبإهدائه ذلك اليوم للمشركين، ولو بيضة تعظيما لذلك اليوم".

(مجمع الأنهر: كتاب السير، باب المرتد، ألفاظ الكفر أنواع (1/ 698)، ط.  دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں