بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی میں سے کسی ایک کا نماز کی حالت میں دوسرے کا بوسہ لینے سے نماز کا حکم


سوال

 اگر بیوی نماز پڑھ رہی ہو اور خاوند بوسہ لے، اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے  یا نہیں  اور اگر شوہر نماز میں ہو اور بیوی بوسہ لے تو کیا حکم ہے؟ اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

  صورتِ مسئولہ میں، اگر بیوی نماز پڑھ رہی ہواورخاوند  اس کا بوسہ لے، تو بیوی کی نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر خاوند نماز کی حالت میں ہو، بیوی اس کا بوسہ لے ،تو خاوند کی نماز نہیں ٹوٹے گی ہاں اگر اس صورت میں  مرد (خاوند)کو شہوت ہوجائےیعنی خاوندنماز پڑھ رہاہو اوربیوی اس کا بوسہ لےتو پھر مرد کی نماز فاسد ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لو كانت المرأة في الصلاة فجامعها زوجها تفسد صلاتها وإن لم ينزل مني، وكذا لو قبلها بشهوة أو بغير شهوة أو مسها لأنه في معنى الجماع. أما لو قبلت المرأة المصلي ولم يشتهها لم تفسد صلاته. اهـ. (قوله والفرق إلخ) قد خفي وجه الفرق على المحقق ابن الهمام وكذا على صاحب الحلية والبحر. وقال في شرح المنية وأشار في الخلاصة إلى الفرق بأن تقبيله في معنى الجماع يعني أن الزوج هو الفاعل للجماع فإتيانه بدواعيه في معناه؛ ولو جامعها ولو بين الفخذين تفسد صلاتها فكذا إذا قبلها مطلقا لأنه من دواعيه، وكذا لو مسها بشهوة، بخلاف المرأة فإنها ليست فاعلة للجماع فلا يكون إتيان دواعيه منها في معناه ما لم يشته الزوج."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته، ج:١، ص:٦٢٨،ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"درمختار میں یہ مسئلہ اس طر ح لکھاہے، کہ اگر مرد نےعورت کابوسہ نماز میں لیا، یعنی عورت نماز پڑھ رہی تھی اور اس حالت میں مرد نے  اس کا بوسہ لیا، خواہ شہوت ہویانہ ہو،تو عورت کی نمازفاسدہوجا ئےگی اوراگرمر دنماز پڑھ رہاتھااورعورت نے اس کا بوسہ لیا اورمردکوشہوت ہوگئی، تو مردکی نمازفاسدہوگئی اوراگرمردکوشہوت نہ ہوئی ہو، تو مردکی نماز فاسدنہ ہوگی، عبارت اس کی یہ ہے:‌مسها ‌بشهوة أو قبلها بدونها فسدت لا لو قبلته ولم يشتهها.

وضا حت : اورفرق وونوں  مسئلوں میں یہ ہے، کہ مرد کے بوسہ لینے میں جماع کے معنی میں ہے(درمختار)۔ یعنی اگرعورت نماز پڑھتی تھی اورشوہرنے بوسہ لےلیا، تو عور ت كی نماز اس لیے فاسدہوئی، کہ  فاعل جماع کا مردہوتاہے، تو جب دداعی جماع میں  سےکوئی عورت کے سا تھ کرےگا، تواس کی نماز فاسدہوگی اوراگرمردنماز پڑھتا ہے اورعورت نے بوسہ ليا تو عورت فاعل جماع کی نہیں، اس لیے اس کی طرف سے دواعی کا پایا جاناداخل جماع نہیں جب تک کہ مرد کو شہوت نہ ہو۔"

(کتاب الصلاۃ، مفسداتِ نماز کا بیان، نماز میں بوسہ لینے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟ج:4، ص:86، ط:مکتبہ دار العلوم دیوبندانڈیا)

  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504102022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں