جب لڑکی چھوٹی تھی، اس وقت والد نےیہ کہا تھا کہ یہ لڑکی آپ کے بیٹا کو دیتا ہو، کسی مہر وغیرہ کا ذکر نہیں ہوا تھا ۔جب وہ لڑکی بالغ ہوگئی تو اس کے ابو نے اس لڑکی سے پوچھے بغیر شادی کردیا، شادی کے چند دن بعد جا کے پوچھا ، تو لڑکی نے کہا یہ جگہ مجھے پسند نہیں، لڑکی نے اپنے ماں باب کے ساتھ جھگڑا کیا ، دوسرا مسئلہ یہ ہےکہ اب لڑکی کو وہ جگہ پسند نہیں ہے، کہتی ہے کہ اس کے ساتھ میری طبیعت بالکل نہیں ملتی ہے، اس مسئلہ کا حل درپیش ہے۔
نکاح کے بعد اگر لڑکی کی رخصتی کردی گئی تھی تو اس صورت میں نکاح درست ہوگیا تھا تو اب والدین کو چاہئے کہ بیٹی کو سمجھائیں کہ ابتدا میں اس طرح مشکلات ہوتی ہیں لیکن صبر وضبط اور دعا واستقلال اور ہمت اور خدمت سے پھر آہستہ آہستہ معاملات درست ہوجاتے ہیں۔اس کے باوجود اگر لڑکی کسی صورت میں بھی شوہر کے ساتھ رہنے کے لیے تیار نہیں، اور شوہر طلاق دینے کے لیے بھی تیار نہیں، تو پھر لڑکی شوہر سے خلع کا مطالبہ کرے، اگر شوہر خلع دے دیتا ہے تو لڑکی عدت کے بعد آزاد ہوجائے گی ۔
"إذا تشاق الزوجان وخافا أن لا يقيما حدود الله فلا بأس بأن تفتدي نفسها منه بمال يخلعها به، فإذا فعلا ذلك وقعت تطليقة بائنة، ولزمها المال، كذا في الهداية".
(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق، الباب الثامن في الخلع، الفصل الأول في شرائط الخلع وحكمه (1/ 488)، ط. رشيديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144407100284
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن