بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا طویل عرصہ الگ رہنے کے بعد دوبارہ ساتھ رہنا


سوال

ہمارے  چچازاد بھائی کی شادی کو بہت عرصہ ہو چکا ہے اور اللہ رب العزت نے انہیں ایک بیٹی سے نوازا ،پھر ان کے آپس میں نہ بن پائی،بیوی ان کی  اپنے گھر چلی گئی اور یوں تقریبًا بیس سال گزر گئے،  اس دوران  کوئی طلاق یا خلع کی کوئی بات طرفین کی طرف سے نہیں ہوئی اور اب وہ راضی ہونا چاہتے ہیں اور گھر بسانا چاہتے ہیں، اب شریعت کی روشنی میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگرمذکورہ  شوہر نے طلاق کے صریح یا کنائی (مبہم جس میں طلاق اور طلاق کے علاوہ دونوں معنی ہوں )الفاظ میں سے کوئی لفظ استعمال نہیں کیا تو محض طویل عرصہ تک  ترک تعلق کی وجہ سے نکاح ختم نہیں ہوا ،اگرچہ اس دوران  ازدواجی تعلقات بھی قائم نہ ہوئےہوں،زوجین  کے درمیان نکاح حسب سابق برقرار ہے ،ساتھ رہ سکتے ہیں۔صلح کرلیں ،راضی نامہ کرلیں،گھر بسالیں ،بچی کو ماں باپ کی خوشیاں مل جائیں گی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية...وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، وكذا ما يفعله بعض سكان البوادي من أمرها بحلق شعرها لا يقع به طلاق وإن نواه."

(كتاب الطلاق، ركن الطلاق، ج:3، ص:231، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601102196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں