میں معدہ کے گیس کا مستقل مریض ہوں ،گیس خارج ہونے کے ڈر سے نماز بیٹھ کر پڑھ سکتا ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی صورت میں گیس خارج ہوتی ہے،اور بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں گیس خارج نہیں ہوتی،تو بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہوگا، اور اگرکھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی صورت میں گیس خارج ہونے کا ڈر ہوتا ہے،گیس خارج نہیں ہوتی تو جتنی دیر کھڑے ہوکر نماز پڑھ سکتا ہے،کھڑے ہوکر پڑھےاور بعد میں خطرہ غالب ہونے کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(من تعذر عليه القيام) أي كله (لمرض) حقيقي وحده أن يلحقه بالقيام ضرر، وبه يفتى (قبلها أو فيها).
أي الفريضة (أو) حكمي بأن (خاف زيادته، أو بطء برئه بقيامه، أو دوران رأسه، أو وجد لقيامه ألما شديدا) أو كان لو صلى قائما سلس بوله، أو تعذر عليه الصوم كما مر (صلىقاعدا)."
(کتاب الصلاۃ،باب صلوٰۃ المریض،ج:2,ص:96،95،ط:ایچ،ایم،سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"كل من لا يقدر على أداء ركن إلا بحدث يسقط عنه ذلك الركن، كذا في فتاوى قاضي خان حتى لو كان به جراحة لا يستطيع أن يسجد إلا وتسيل جراحته وهو صحيح فيما سوى ذلك يقدر على الركوع والقيام والقراءة يصلي قاعدا ويومئ إيماء ولو صلى بالركوع وقعد وأومأ بالسجود أجزأه والأول أفضل، هكذا في المحيط.
وكذا إن صلى قائما سلس بوله أو سال جرحه أو لم يقدر على القراءة ولو صلى قاعدا لم يصبه شيء يصلي قاعدا، كذا في السراجية."
(کتاب الصلاۃ،الباب الرابع عشر فی صلاۃ المریض ،ج :1،ص :138 رشیدیہ )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100450
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن