بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ساتھ نہانا


سوال

اماں عائشہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اکٹھے غسل فرمانے پہ حدیث موجود ہے اس کے بارے میں کچھ توضیح درکار ہے عوام میں مشہور ہے کہ میاں بیوی اکٹھے نہیں نہاسکتے ہیں؟

جواب

میاں بیوی ایک ساتھ نہا سکتے ہیں اور ان کے لیے ایک دوسرے کے سارے بدن کو دیکھنا جائز ہے، شرعاً  ممانعت نہیں۔  جیساکہ ام المؤمین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن سے غسل کیا کرتی تھی، آپ مجھ پر پانی لینے میں  سبقت فرماتے تو میں کہتی: مجھے بھی دیجیے، مجھے بھی دیجیے۔  ایک اور روایت میں ہے:  وہ فرماتی ہیں کہ نہاتے وقت میرا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ برتن سے پانی لینے میں آگے پیچھے ہوتا تھا۔ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی فرماتی ہیں کہ نہ تو آپ ﷺ نے کبھی میرے ستر کی طرف دیکھا اور نہ ہی میں نے کبھی آپ ﷺ کے ستر کی طرف دیکھا۔البتہ شرم گاہ کی طرف دیکھنا خلافِ ادب اور ناپسندہ ہے۔دوم یہ کہ آج کل جس طرح غسل خانہ میں لائٹ جلا کر غسل کیا جاتا ہے یہ ماحول اس زمانہ میں نہیں تھا اندھیرے میں ہوتا تھا۔باقی عوام کے درمیان جو مشہور  ہے کہ میاں بیوی اکٹھے نہیں نہا سکتے درست نہیں ۔

حديث ميں هے :

"وعن عائشة قالت: كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء بيني وبينه واحد فيبادرني حتى أقول: ‌دع ‌لي ‌دع ‌لي قالت: وهما جنبان".

(مشکاۃ المصابیح  ،کتاب الطہارۃ،باب الغسل،ج:1،ص:137،المکتب الاسلامی)

وفیہ ایضاً:

"عن عائشة؛ قالت:كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد تختلف أيدينا فيه من الجنابة".

(صحیح مسلم ،کتاب الحیض ،ج:1،ص:256،داراحیاء التراث العربی)

تبیین الحقائق میں ہے :

"قال - رحمه الله -: (وينظر الرجل إلى فرج أمته وزوجته) معناه عن شهوة وغير شهوة لما روي أنه - عليه الصلاة والسلام - «قال غض بصرك إلا عن زوجك، وأمتك»، وقالت عائشة - رضي الله عنها - «‌كنت ‌أغتسل ‌أنا ‌ورسول ‌الله - ‌صلى ‌الله ‌عليه ‌وسلم - ‌من ‌إناء ‌واحد»، ولو لم يكن النظر مباحا لما تجرد كل واحد منهما بين يدي صاحبه؛ ولأن ما فوق النظر، وهو المس والغشيان مباح فالنظر أولى إلا أن الأولى أن لا ينظر كل واحد منهما إلى عورة صاحبه لقوله - عليه الصلاة والسلام - «إذا أتى أحدكم أهله فليستتر ما استطاع، ولا يتجردان تجرد العير»؛ ولأن النظر إلى العورة يورث النسيان قال علي - رضي الله عنه - من أكثر النظر إلى سوأته عوقب بالنسيان فكان ابن عمر - رضي الله عنهما - يقول الأولى أن ينظر إلى فرج امرأته وقت الوقاع ليكون أبلغ."

(کتاب الکراہیۃ،فصل فی النظر والمس،ج:6،ص:18،المطبعۃ الکبرٰ ی الامیریۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410100310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں