بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کا ساتھ نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا میاں بیوی ایک ساتھ ایک جگہ کھڑے ہو کر نماز ادا کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شوہر اور بیوی اگر ساتھ کھڑے ہو کر اپنی اپنی نماز پڑھیں تونماز فاسد نہیں ہوتی، لیکن اس طرح سے نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر شوہر آگے کھڑا ہو اور بیوی پیچھے تو ایک کمرے میں دونوں کے لیے  اپنی اپنی نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے ،  اگر کمرے میں آگے پیچھے کھڑے ہونے کی جگہ نہ ہو تو درمیان میں کوئی حائل ہو یا  کم از کم ایک آدمی کے کھڑے ہونے کا فاصلہ ہو تو اس صورت میں بھی نماز بلا کراہت درست ہوگی۔اور اگر دونوں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتے ہوں تو ایسی صورت میں بیوی کا اپنے شوہر سے پیچھے کھڑے ہونا شرعاً ضروری ہے۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :

"ومحاذاة المشتهاة" بساقها وكعبها في الأصح ولو محرما له أو زوجة اشتهت ولو ماضيا كعجوز شوهاء في أداء ركن عند محمد أو قدره عند أبي يوسف "في صلاة" ولو بالإيماء "مطلقة" فلا تبطل صلاة الجنازة إذ لا سجود لها "مشتركة تحريمة" باقتدائهما بإمام أو اقتدائها به۔۔۔۔۔

قوله: "مشتركة" احترز به عن محاذاة المصلية لمصل ليس هو في صلاتها حيث تكره ولا تفسد".

(کتاب الصلاۃ،باب ما یفسد الصلاۃ،ص:329،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"(ومنها) أن يكونا بلا حائل حتى لو كانا في مكان متحد بأن كانا على الأرض أو على الدكان إلا أن بينهما أسطوانة لا تفسد صلاته. هكذا في الكافي وأدنى الحائل قدر مؤخر الرحل وغلظه غلظ الأصبع والفرجة تقوم مقام الحائل وأدناه قدر ما يقوم فيه الرجل كذا في التبيين".

(کتاب الصلاۃ،الباب الخامس فی الامامۃ،ج:1،ص:89،دارالفکر)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"سوال:زید اور اس کی بیوی  ایک مصلی پر ایک دوسرے سے مل کر نماز گزارتے ہیں  اور نیت بھی ہر ایک کی علیحدہ ہے ، بعض علماء فرماتے ہیں کہ نماز فاسد ہوجاتی ہے اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ نماز درست ہے ،کس کا قول صحیح ہے اور کس  امام کے قول پر فتوی ہے ؟

الجواب حامدا ومصلیا:

جب دونوں کی نماز  علیحدہ علیحدہ ہے  تب تو ایسی صورت میں کسی کی نماز فاسد نہیں  ہوتی  ہے ، مکروہ ہوتی ہے ۔"

(کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا،ج:6،ص:599،فاروقیہ)

فتاوی شامی میں ہے :

"المرأة إذا صلت ‌مع ‌زوجها في البيت، إن كان قدمها بحذاء قدم الزوج لا تجوز صلاتهما بالجماعة، وإن كان قدماها خلف قدم الزوج إلا أنها طويلة تقع رأس المرأة في السجود قبل رأس الزوج جازت صلاتهما لأن العبرة للقدم".

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:572،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں