بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی ،جنت میں بھی میاں بیوی ہوں گے


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ آخرت میں عورتیں بھی مردوں سے درجے میں بڑھ سکتی ہے لیکن جب مردوں کی جنت سے متعلق نعمتوں کی باری آتی ہے تو ان میں حوروں کا ذکر سب سے پہلے ہوتا ہے حالانکہ عورتیں بھی الله ہی کی بندیاں ہیں ۔۔مگر عورتوں کو اسی شوہر کے ملنے کی بات آتی ہے ،اگر کوئی شادی شدہ عورت یہ کہے کہ یا اللہ مجھے جنت میں ابن آدم ہی سرے سے نہیں چاہیے اور وہاں میرے لیے کوئی بلکل حوروں کی طرح نئے سرے سے پیدا کرکے مجھے عطا کردیجیے، اس لیے کے مردوں کو غصہ پینے پر اپنی پسند اور خواہش سے حوروں کو چننے کا اختیار دیا گیا ہے،  اورعورتوں کے معاملے ميں کوئی بات نہیں واضح کی گئی تو کیا یہ گناہ تو نہیں ؟

کیوں کہ مرد بھی ہر وقت اپنی بیویوں کے سامنے حوروں کا تذکرہ کرکے اپنی بڑائی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یا اگر بیوی پوری فرمانبرداری کرکے بھی تھوڑی غلطی سرزد ہوجائے تو دوسری شادی کے نام پر اس کی زندگی عذاب بنادی جاتی ہیں ،چاہے وہ دیندار شوہر ہی کیوں نہ ہو ، اور دوسرا سوال یہ ہے کہ میں نے کہی کسی کتاب میں پڑھا تھا کہ ایک دفعہ آپ صلی الله عليه وسلم نے حضرت عائشہ سے پوچھا تھا کہ اے عائشہ کیا جنت میں تجھے میرا ساتھ قبول ہے ؟ اس سے تو ظاہری طور سے پتا چلتا ہے کہ جنت میں عورت کو ساتھی پسند کرنے اور چننے کا اختیار دیا گیا ہے ،اس معاملے ميں تھوڑی راہ نمائی فرمائیں ۔

جواب

جنت میں جانے والے مرد و عورتوں کو پراگندہ خیالات و خواہشات سے پاک کردیا جائے گا، اور تلذز کے حصول کے  تمام حلال اسباب نہ صرف  میسر ہوں گے،  بلکہ انہیں اس کی خواہش بھی ہوگی، جنتی خواتین اپنے شوہروں کے ساتھ ہوں گی،  اور اپنے شوہروں کی حوروں کی سردارنیاں ہوں گی، اوراللہ تعالیٰ اس عورت کو ان سب سے حسین وجمیل بنائیں گے، حوروں سے زیادہ حسن عطاء فرمائیں گا، اور  وہ میاں بیوی آپس میں ٹوٹ کر محبت کرنے والے ہوں گے،ہاں مرد وعورتوں  میں جو صفات ہیں، جوشرعاًوفطرتاً   ناپسندیدہ ہے ، جیسا  غصہ وغیرہ وہ اللہ تعالی ان سے ختم کرے گا، وہاں انسان کی ہر وہ  خواہش پوری ہوگی   جو فطرت کے موافق ہے،اور جو غیر فطری خواہش ہے اس کی تمنا اور  امید ہی اللہ دلوں سے ختم کرے گا۔ 

لہذا سائلہ کو چاہیے،کہ ان اعمال پر توجہ  دے جو جنت میں لے جانے والے ہیں، اللہ ہم سب کو جنت میں جانے والا بنادیں ،آمین۔

جہاں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی حدیث کی بابت بات ہے،تو اس میں رسول اللہﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو رغبت  دلانے کے لیے  فرمایاکہ کیا تو راضی نہیں اس بات پر کہ تو میری  دنیا واخرت میں بیوی ہو، لہذا عمومی حکم یہ ہے  کہ بیوی دنیا میں جس شوہر کی نکاح میں رہا اور بحالت نکاح   یعنی درمیاں مفارقت طلا ق یا خلع  وغیرہ کے ذریعہ واقع نہ ہوا ،اوردونوں میں سے کسی ایک کا انتقال ہوا ،تو جنت میں بھی میاں بیوی ہوں گے۔

قرآن کریم میں ہے:

"وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ." سورة الزخرف(الاية:71)

"اور وہاں ہے جو دل چاہے، اور جس سے آنکھیں آرام پائیں"۔ (بیان القرآن)

غرائب التفسیر و عجائب التاویل میں ہے:

"(‌وَفِيهَا ‌مَا ‌تَشْتَهِيهِ ‌الْأَنْفُسُ ‌وَتَلَذُّ ‌الْأَعْيُنُ) وأما المعاصي فتصرف عن شهواتهم."

(سورة الفرقان ،ج:2، ص:811، ط:دار القبلة للثقافة الإسلامية)

روح المعانی میں ہے:

"أن .....لا تكون في الجنة لأن ما لا يليق أن يكون فيها لا يشتهى."

(سورة الزخرف، ج:13، ص:99، ط:دارالكتب العلمية)

' المعجم الكبير للطبراني' میں ہے:

'عن أم سلمة، قالت: قلت: يا رسول الله أخبرني عن قول الله: ﴿ حُوْرٌعِيْنٌ ﴾ [الواقعة: 22] ، قال: " حور: بيض، عين: ضخام العيون شقر الجرداء بمنزلة جناح النسور "، قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ ﴾ [الطور: 24] ، قال: «صفاؤهم صفاء الدر في الأصداف التي لم تمسه الأيدي». قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ فِيْهِنَّ خَيْرَاتٌ حِسَانٌ ﴾ [الرحمن: 70] ، قال: «خيرات الأخلاق، حسان الوجوه» . قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ كَاَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُوْنٌ ﴾ [الصافات: 49] ، قال: « رقتهن كرقة الجلد الذي رأيت في داخل البيضة مما يلي القشر وهو العرفي» . قلت: يا رسول الله أخبرني عن قوله: ﴿ عُرُباً اَتْرَاباً ﴾ [الواقعة: 37] ، قال: «هن اللواتي قبضن في دار الدنيا عجائز رمضاء شمطاء خلقهن الله بعد الكبر، فجعلهن عذارى عرباً متعشقات محببات، أتراباً على ميلاد واحد» . قلت: يا رسول الله أنساء الدنيا أفضل أم الحور العين؟ قال: «بل نساء الدنيا أفضل من الحور العين، كفضل الظهارة على البطانة» . قلت: يا رسول الله وبما ذاك؟، قال: " بصلاتهن وصيامهن وعبادتهن الله، ألبس الله وجوههن النور، وأجسادهن الحرير، بيض الألوان خضر الثياب صفراء الحلي، مجامرهن الدر، وأمشاطهن الذهب، يقلن: ألا نحن الخالدات فلا نموت أبداً، ألا ونحن الناعمات فلا نبؤس أبداً، ألا ونحن المقيمات فلا نظعن أبداً، ألاونحن الراضيات فلا نسخط أبداً، طوبى لمن كنا له وكان لنا "، قلت: يا رسول الله المرأة منا تتزوج الزوجين والثلاثة والأربعة ثم تموت فتدخل الجنة ويدخلون معها، من يكون زوجها؟ قال: " يا أم سلمة إنها تخير فتختار أحسنهم خلقاً، فتقول: أي رب إن هذا كان أحسنهم معي خلقاً في دار الدنيا فزوجنيه، يا أم سلمة ذهب حسن الخلق بخير الدنيا والآخرة.' 

( ازواج رسول اللہ ﷺ،  ام سلمة، ج:23، ص:367،  ط:مکتبة ابن تیمیه، القاهرہ)

"المستدرك على الصحيحين للحاكم"میں ہے:

" حدثنا أبو أحمد محمد بن الحسين الشيباني، ثنا أبو عبد الرحمن بن شعيب الفقيه النسائي بمصر، ثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الأموي، حدثني أبي، حدثني أبو العنبس سعيد بن كثير، عن أبيه، قال: حدثتنا عائشة، رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر فاطمة رضي الله عنها قالت: فتكلمت أنا فقال:أما ترضين ‌أن ‌تكوني ‌زوجتي في الدنيا والآخرة؟  قلت: بلى والله، قال: فأنت زوجتي في الدنيا والآخرة."

(المستدرك على الصحيحين للحاكم لأبي عبد الله محمد بن عبد الله الحاكم النيسابوري، ج:4، ص:11، رقم:6729، ط: دار الكتب العلمية - بيروت)

ابو داؤد  شریف میں ہے:

"عن أبي نعامة أن عبد الله بن مغفل سمع ابنه يقول: اللهم، إني أسألك القصر الأبيض عن يمين الجنة إذا دخلتها، فقال: أي بني، سلِ اللهَ الجنة، وتعوذ به من النار، فإني سمعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يقول: "إنه سيكون في هذه الأمة قوم يعتدون في الطهور والدعاء."

( باب في إسباغ الوضوء، ج:1، ص:71،   برقم (96)، ط:دار الرسالة العالمية)

بذل المجہود  میں ہے:

"(سل الله الجنة) أي: ينبغي لك أن تكتفي على سؤال الجنة، ولا تجاوز في السؤال عن الحد بزيادة القيود والأوصاف".

(بذل المجهود بشرح سنن ابي داود،باب في الإسراف في الوضوء ، ج:1، ص: 487، ط: مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں