میں اپنی کمپنی کے ایک ساتھی کے ساتھ ایک روڈ کی بات کر رہا تھا، جو کہ پہاڑی نالے کے سیلاب سے متاثر ہو گیا تھا ، اس ساتھی نے کہا کہ روڈ کو کچھ نہیں کرنا صرف پتھر پھینکنے ہیں ، جوابا میں نے کہا "اچھا" جب کہ میری نیت یہ تھی کہ خشک پتھر راستے پر ڈالنے ہیں ، کیا ایسے واقعہ سے نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑا؟
صورتِ مسئولہ میں الفاظِ طلاق ادا کیے بغیر محض کسی روڈ پر پتھر پھینکنے کے الفاظ ادا کرنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اور نہ ہی محض اس طرح کے وسوسے نکاح پر کسی طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وعن الليث لايجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب".
(كتاب المرتد، ج:4، ص:224، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144311101836
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن