بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محض پتھر پھینکنے سے طلاق کا حکم


سوال

 میں اپنی کمپنی کے ایک ساتھی کے ساتھ ایک روڈ کی بات کر رہا تھا، جو کہ پہاڑی نالے کے سیلاب سے متاثر ہو گیا تھا ،  اس ساتھی نے کہا کہ روڈ کو کچھ نہیں کرنا صرف پتھر پھینکنے ہیں ، جوابا میں نے کہا "اچھا" جب کہ میری نیت یہ تھی کہ خشک پتھر راستے پر ڈالنے ہیں ، کیا ایسے واقعہ سے نکاح پر تو کوئی اثر نہیں پڑا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں الفاظِ طلاق ادا کیے بغیر محض کسی روڈ پر پتھر پھینکنے کے الفاظ ادا کرنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔  اور  نہ ہی محض اس طرح کے وسوسے  نکاح پر کسی طرح سے اثر انداز  ہوتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وعن الليث لايجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب".

(كتاب المرتد، ج:4، ص:224، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144311101836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں