ایک لڑکی کانکاح 30مئی 2021ءکوہوا،جس میں بیس مثقال سوناحق مہرمقررہوا، دس مثقال سونامعجل اوردس مثقال سونامؤخرطےہوا، اب لڑکی کوطلاق ہوگئی ہے،جب کہ رخصتی ہوچکی تھی، سوال یہ ہےکہ مقررہ حق مہرمیں سےباقی ماندہ دس مثقال سوناکی اگررقم اداکریں گےتوکس وقت کاحساب ہوگا؟نکاح کےوقت کایاطلاق کےوقت کا؟اوریہ بھی بتادیجیےکہ آج کل دس مثقال سوناکی رقم کتنی بنتی ہے؟
باقی ماندہ دس مثقال سوناکی ادائیگی شوہرپرسونےکی صورت میں یااس کی موجودہ قیمت کی صورت میں لازم ہے۔ رہی یہ بات کہ اس کی موجودہ قیمت کیاہے؟تویہ ادائیگی والےدن مارکیٹ سے ریٹ معلوم کرکےاداکی جائے، کیونکہ سونےکی قیمت بدلتی رہتی ہے، اس لیےابھی اس کی قیمت ذکرکرنےمیں فائدہ نہیں۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وكذا الحكم في كل دين قبل قبضه كمهر وأجرة وضمان متلف)
قوله: وكذا الحكم في كل دين) أي يجوز التصرف فيه قبل قبضه، لكن بشرط أن يكون تمليكا ممن عليه بعوض أو بدونه كما علمت."
(کتاب البیوع، باب المرابحة والتولية، 153/5، ط:سعید)
العقودالدریہ میں ہے:
"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولا ينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمدا من مجمع الفتاوى."
(باب القرض، 279/1، ط:دار المعرفة)
الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے:
"لو استقرض شيئا من المكيلات أو الموزونات أو المسكوكات من الذهب أو الفضة، فرخصت أسعارها أو غلت فعليه مثلها، ولا عبرة برخصها وغلائها."
(قرض، ج:33، ص:124، ط:دار الفکر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144604101451
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن