بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر کی کم از کم مقدار دس درہم ہے


سوال

مہر کی رقم کم سے کم کتنی ہونی چاہیے؟  براہ کرم پاکستانی روپے کے مطابق بتادیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں مہر  کی کم سے کم مقدار 10درہم کے بقدر چاندی یا اس کی قیمت ہے۔  اور 10 درہم کا وزن 2تولہ ساڑھے سات ماشہ ہے، اور موجودہ اوزان کےحساب سے   اس کی مقدار 30؍ گرام 618؍ ملی گرام چاندی ہے، اس سے کم مہر مقرر نہیں کیا جاسکتا۔ باقی عورت کا اصل حق "مہرمثل" ہے، "مہر مثل"  کا مطلب یہ ہے کہ جتنا مہر لڑکی کے باپ کے خاندان میں اس جیسی لڑکیوں کا مہر ہوتاہے، ا تنا ہی مہر اس لڑکی کا بھی ہوتا ہے، مگر باہمی رضامندی سے  "مہرمثل" سے کم یا زیادہ بھی رکھ سکتے هیں، لہذاجس دن مہر مقرر کرنا ہو اس دن کی چاندی کی قیمت معلوم کرکے رقم کا تعین کرلیا جائے؛  اس لیے کہ چاندی کی قیمت کے بدلنےسے اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"(أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره: لا مهر أقل من عشرة دراهم... (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا) ولو دينا أو عرضا.قيمته عشرة وقت العقد."

(الدر المختار: كتاب النكاح، باب المهر (ص: 188)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الأولى، 1423هـ- 2002م)

بدائع الصنائع میں ہے:

" لأن العوض الأصلي في هذا الباب هو مهر المثل؛ لأنه قيمة البضع."

(كتاب النكاح، فصل بيان ما يصح تسميته مهرا وما لا يصح (2/ 277)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)

النہر الفائق میں ہے:

"إنما خص مهر المثل لأن حكم الشيء هو أثره الثابت به، والواجب بالعقد إنما هو مهر المثل، كما صرح به في (العناية) بعد، ولذا قالوا: إنه هو الموجب الأصلي في باب النكاح."

(النهر الفائق: كتاب النكاح، باب المهر (2/ 288)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الأولى، 1422هـ - 2002م)

لسان الحکام میں ہے:

"ومهر مثلها يعتبر بأخواتها وعماتها وبنات أعمامها فإن لم يوجد منهم أحد فمن الأجانب أي يعتبر مهر مثلها من قبيلة مثل قبيلة أبيها."

(لسان الحكام: الفصل الثالث عشر في النكاح (1/ 320)، ط.  البابي الحلبي - القاهرة، الطبعة: الثانية، 1393 - 1973)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں