بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہاجر کارڈ پر ملنے والی رقم


سوال

 افغان مہاجرین کو افغان مہاجر کارڈ  پرجو رقم آتی ہےکیا اسکا نکالنا یا استعمال کرنا جائز ہے،اگر جائز ہے تو کیا امیر غریب دونوں کے لیے استعمال جائز ہے؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق  مھاجرین کو مذکورہ رقم "بین الملل"نامی ادارے کی طرف سے ملتی ہے،جس میں ہر مذہب کے افراد شامل ہیں،لہذا مذکورہ ادارے کا رقم دینے سے مقصود اگر محض امداد وتعاون اور تحفہ دینا مقصود ہو تو مہاجر کارڈ پر ملنے والی رقم لینے،اور استعمال کرنے  میں کوئی حرج نہیں ،مالدار اور فقیر سب لے سکتے ہیں،اور اگر مذکورہ ادارہ  کامہاجرین کو رقم دینے سے   دین ِاسلام کی بے توقیری مقصود ہو ،یا آئندہ اس تحفے کی وجہ سے کسی قسم کے دینی  نقصان پہچنے  کا اندیشہ ہو یامسلمان اور اسلام کے خلاف  سازش  کرنا ہو فحاشی، عریانی اور بے پردگی خواتین کی غیر شرعی آزادی وغیرہ کو فروغ دینا ہو،تو مہاجر کارڈ پر جو رقم آتی ہے وہ نکالنا اور استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وجئنا إلى صلة المشرك المسلم فقد روى محمد - رحمه الله تعالى - في السير الكبير أخبارا متعارضة في بعضها أن رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - قبل هدايا المشرك وفي بعضها أنه - صلى الله عليه وسلم - لم يقبل فلا بد من التوفيق واختلفت عبارة المشايخ رحمهم الله تعالى في وجه التوفيق فعبارة الفقيه أبي جعفر الهندواني أن ما روي أنه لم يقبلها محمول على أنه إنما لم يقبلها من شخص غلب على ظن رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - أنه وقع عند ذلك الشخص أن رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - إنما يقاتلهم طمعا في المال لا لإعلاء كلمة الله ولا يجوز قبول الهدية من مثل هذا الشخص في زماننا وما روي أنه قبلها محمول على أنه قبل من شخص غلب على ظن رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - أنه وقع عند ذلك الشخص أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إنما يقاتلهم لإعزاز الدين ولإعلاء كلمة الله العليا لا لطلب المال وقبول الهدية من مثل هذا الشخص جائز في زماننا أيضا ومن المشايخ من وفق من وجه آخر فقال لم يقبل من شخص علم أنه لو قبل منه لا يقل صلابته وعزته في حقه ويلين له بسبب قبول الهدية وقبل من شخص علم أنه لا يقل صلابته وعزته في حقه ولا يلين بسبب قبول الهدية كذا في المحيط لا بأس بأن يكون بين المسلم والذمي معاملة إذا كان مما لا بد منه كذا في السراجية".

(كتاب الكراهية،الباب الرابع عشر في أهل الذمة والأحكام التي تعود إليهم،ج:5،ص:147۔148،ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں