بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں کفالہ اکاؤنٹ کھلوانے کا حکم


سوال

کیا میزان بینک میں راشد کفالہ اکاؤنٹ کھلوا سکتا ہے؟

جواب

جس طرح مروجہ انشورنس کا نظام سود اور جوے (قمار) کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے شرعا ناجائز ہے اسی طرح انشورنس کا غیر شرعی متبادل جو ’’تکافل‘‘ یا ’’کفالہ‘‘ کے نام سے متعارف کروایا گیا ہے وہ بھی متعدد شرعی اصولوں سے متصادم ہونے اور متعدد شرعی احکام کی خلاف ورزی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے شرعا ناجائز ہے، اس  لیے میزان بینک یا کسی بھی مروجہ غیر سودی بینک میں  ’’ کفالہ اکاؤنٹ‘‘کھلوانا جائز نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں :

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم ،تکافل جائز ہے یا ناجائز؟،انشورنس کی شرعی حیثیت

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه، وهو حرام بالنص."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة ، ‌‌فصل في البيع ج: 6 ص: 403 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102677

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں