بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک کی اسکیم میں کس کے فتوی پر عمل کریں؟


سوال

آپ نے فتوی دیا کہ میزان بینک کی اسکیم میرا پاکستان میراگھر سے گھر بنوانا جائز نہیں ہے۔ دوسری طرف مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد تقی عثمانی صاحب  کی زیرنگرانی یہ بینک کام کررہا ہے ۔ ہم عام افراد اس کو کس نظر سے دیکھیں ؟

جواب

مروجہ غیر سودی بینکاری  کے  حوالے  سے علماء کا اختلاف راجح مرجوح کا اختلاف نہیں، بلکہ یہ اختلاف، حلال اور حرام کا اختلاف ہے،  بہت سے مقتدر محقق مفتیانِ کرام اسے حرام قرار دیتے ہیں، ایسے مسئلہ میں بہرحال حرام کو مقدم رکھا جاتا ہے۔جب کہ  مذکورہ مسئلہ میں عدمِ جواز  کی رائے کا  دلائل کے اعتبار سے قوی ہونا  اور حنفیہ کے اصولوں کے مطابق ہونا نیز حرمت اور جواز کے اختلاف کے موقع پر احتیاط کے پیشِ نظر حرمت کے پہلو پر عمل کرنا ہی راجح ہے۔

بالفرض حلال کہنے والوں کے موقف کو تسلیم کیا جائے تو مروجہ غیر سودی نظام زیادہ سے زیادہ مباح عمل ہے، دوسری طرف حرام میں وقوع کا امکان ہے، مباح کو اختیار کرنے کی بجائے حرام سے بچنا فرض ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200881

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں