جو تکافل بیمہ کمپنیاں مختلف بینکوں کے ذریعے کرتی ہیں، جیسے میزان بینک اور بہت سارے،اگر یہ کرنا غلط ہے تو پھر اسلامک بینکنگ کیوں کی جاتی ہے؟
جمہور علماءِ کرام کے نزدیک کسی بھی قسم کی بیمہ (انشورنس) پالیسی سود اور قمار (جوا) کا مرکب ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر بعض ادارے جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام چلارہے ہیں، اس نظام سے متعلق ہمارے دار الافتاء اور مقتدر مفتیانِ کرام کی رائے عدمِ جواز کی ہے، اور یہی تحقیق مروجہ اسلامی بینکوں کے حوالے سے بھی ہے؛ لہذا میزان بینک یا دیگر اداروں کی تکافل پالیسی لینے اور اس میں رقم جمع کرانے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201163
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن