بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بارطلاق دینا


سوال

 میرا اور میرے شوہر کا جھگڑا ہوا، میں امی کے ہاں آگئی ، اور وہ غصے ميں دبئی چلے گئے،بعد میں احساس ہوا کہ کچھ غلط کر دیا ہے ،ایک طلاق واٹس ایپ میسج پر دی جو کہ بیوی نے پڑھی ،پھر 7 دن بعد واٹس ایپ  پروائس نوٹ كي صورت ميں  دی لفط طلاق سے، اور دوسری مرتبہ طلاق کا ذکر ہے،تیسری طلاق بیوی کو اور اس کے گھر والوں کو نہیں ملی ،جب لڑکا دبئی آیا اور لڑکی کے گھر والے بات کرنے گئے، تو لڑکے کے بھائی نے لڑکی کےکزن کو بتایا کہ طلاق دے دی ہے، جو دوسرا وائس نوٹ ہے ،اب تیسری طلاق دیتا ہوں پر شوہر کو میسج والی طلاق یاد نہیں کہ کوئی میسج لکھ کے بھیجا ہے ،انہیں لگتا ہے کہ تینوں طلاق واٹس ایپ وائس نوٹ پر دی ہے ،جب کے بیوی نے ایک لکھا ہوا میسج اور ایک واٹس ایپ وائس نوٹ موصول کیا، اور دوسرا واٹس ایپ وائس نوٹ جس میں تیسری طلاق کا ذکر ہے کسی تیسرے انسان سے پتا چلا هے،لکھا ہوا میسج کسی کے پاس نہیں هے ،لڑکی 9 ماہ حاملہ ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ سائلہ اوراس کاشوہراس بات پرمتفق ہیں کہ سائلہ کواس کے شوہرنے تین طلاقیں کے دی ہیں،البتہ  سائلہ اوراس کےشوہرکااس میں اختلاف ہےکہ سائلہ کے بقول شوہرکی طرف سےسائلہ کودو طلاقیں واٹس ایپ پر موصول ہوئےااور تیسری طلا ق کسی تیسرے انسان کے بتانے سے معلوم ہوئی،اورشوہرکاغالب گمان یہ ہےکہ اس نےسائلہ کوتین طلاقیں واٹس ایپ وائس نوٹ پردی ہیں ، سائلہ اوراس کے شوہر کے اس  اختلاف کی وجہ سے  تیسری طلاق واقع ہونےپر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بہر صورت  سائلہ پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ، نکاح ختم ہوگیا ہے، بیوی شوہر پر  حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے،  اب شوہر کے لیے رجوع کرنا یا دوبارہ  نکاح کرنا جائز نہیں ہے ،بیوی اپنی عدت ( بچہ کی پیدائش تک) گزار کر دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہےالبتہ بیوی اگرعدت گزارنے کے بعدکسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اوراس دوسرے شوہر سے صحبت (جسمانی تعلق ) ہوجائے اس کے بعد وہ دوسراشوہراسے طلاق دیدے یابیوی طلاق لے لے یااس کاانتقال ہوجائے تواس کی عدت گزارکراپنے پہلے شوہرسے دوبارہ نکاح ہوسکتاہے   ۔

ارشادباری تعالی ہے:

"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا (4) ذَٰلِكَ أَمْرُ اللَّهِ أَنزَلَهُ إِلَيْكُمْ ۚ"

ترجمہ :اورحاملہ عورتوں کی عدت اس حمل کاپیداہوجاناہےاورجوشخص اللہ سے ڈرے گااللہ تعالی اس کے ہرکامیں آسانی کرگا،یہ(جوکچھ مذکورہوا)اللہ کاحکم ہے،جواس نے تمہارےپاس بھیجا۔

(بیان القرآن ،سورۃ الطلاق،پارہ :29،ج:3،ص:562،ط:رحمانیہ)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(  کتاب الطلاق، فصل في حكم الطلاق البائن ج:3،ص:187،ط: سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا قال لامرأته: أنت طالق وطالق وطالق ولم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولةً طلقت ثلاث".

(كتاب الطلاق،الفصل الأول فی الطلاق الصریح،ج:1،ص:355،ط رشیدیه كوئته)

تبیین الحقائق میں ہے:

"(وللحامل وضعه) أي ‌عدة ‌الحامل وضع الحمل سواء كانت حرة أو أمة، وسواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو غيره لإطلاق قوله تعالى {وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن} [الطلاق: 4]."

(كتاب الطلاق ،باب العده،ج:3،ص:28،ط:المطبعة الكبرى الاميرية القاهرة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401101305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں