بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میچ میں ہارنے والی ٹیم پر بوتل بلانے یا بال وغیرہ لانے کی شرط لگانا


سوال

دو ٹیمیں کرکٹ کھیلتی ہیں اور دونوں ٹیموں کے کپتان مثلاً ایک ٹیم کا کپتان زید، اور دوسری کا کپتان سعد ہے ، اب یہ دونوں شرط لگاتے ہے کہ اگر زید جیت گیا تو 150 روپے یا پیپسی بوتل سعد لے کر آئے گا، اور سب پئیں  گے اور اگر سعد جیت گیا تو 150 روپے یا پیپسی کا بوتل زید لے کر آئے گا،  اب سوال یہ ہے کہ کیا اس شرط کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلنا جائز ہے، کیا یہ جوا تو نہیں؟

 2 ۔دوسری صورت یہ کہ اگر زید میچ جیت گیا تو سعد اسکوش ٹیپ یا ٹیپ بال لے آئے گایا اس کے عکس والی صورت، کیا یہ جوا میں شامل ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  میچ کھیلنے والی دوٹیموں میں سے ہارنے والے ٹیم پر  150 روپے دینے، یا پیپسی بوتل  یا  اسکوش ٹیپ یا ٹیپ بال لانے کی شرط لگانا  شرعاً ”جوا“ ہے، اور یہ ناجائز اور حرام ہے، لہذا اس  شرط پر میچ کھیلنا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

 مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"عن ابن سیرین قال: کل شيء فیه قمار فهو من المیسر".

(4/483، کتاب البیوع  والأقضیة، ط؛ مکتبة الرشد، ریاض)

أحکام القرآن  میں ہے:

"و لا خلاف بين أهل العلم في تحريم القمار وأن المخاطرة من القمار، قال ابن عباس: إن المخاطرة قمار، و إن أهل الجاهلية كانوا يخاطرون على المال، و الزوجة، و قد كان ذلك مباحاً إلى أن ورد تحريمه".

(أحکام القرآن للجصاص، 1/ 398،  باب تحریم المیسر، سورۃ البقرۃ، ط: دار الکتب العلمیة بیروت - لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: لأنه يصير قماراً)؛ لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً و ينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، و يجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص".

(6 / 403، کتاب الحظر والإباحة، ط:  سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں