بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

metaforce یا اس جیسے کرپٹو کرنسی پلاٹ فارم میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم


سوال

Meta force،یہ ایک کرپٹو کرنسی ہے،1۔  کبھی بھی نہ بند ہونے والا پلٹ فارم ہے،2۔ اس میں کوئی دھوکا فراڈ نہیں ہے،3۔ اس میں کوئی توڑ نہیں ڈال سکتا ،4۔اس کو کوئی بھی بند نہیں کرسکتا، خود اس کا بانی بھی نہیں بند کرسکتا،5۔یہ ایک معتمد پلیٹ فار م ہے، 6۔ یہ ایک decentralized سسٹم ہے یعنی کبھی بھی نہ بند ہونے والا،7۔ اس میں آٹومیٹک پیسے بھی نکلواسکتے ہو،8۔اس میں آپ کوريفر کرنے پر بھی پیسے ملتے ہیں،آپ کا ریفر جب آگے کسی اور کو ریفر کرے گا اس کے بھی آپ کو پیسےملیں گے، پہلے $5 ڈالر ملیں گے ہر ایک ریفر کے ،پھر $10 ڈالر،9۔ آپ جوکماتے ہیں ، وہ بھی پوری آپ کو ملتا ہے ، 10۔اس میں ہر ملک کے لوگ کام کرسکتے ہیں،11۔ اس میں کام کرنے کے لیے کوئی عمر فکس نہیں، بچے، بوڑھے، جوان ،عورتیں سب کر سکتے ہیں،12۔ اس میں کام کے لیے کسی ہنر کی ضرورت نہیں  اور تعلیم کی بھی ضرورت نہیں،13۔یہ کام صرف محنت سے ہی ہوتا ہے ،آپ جتنی محنت کریں گے اتنا ہی آپ کو فائدہ ہو گا،14۔ فیک ویب سائٹ پر کام کرنے سے اچھا ہے کہ کسی معتمد جگہ پر کام کریں، جہاں آپ محنت کریں تو آپ کو کچھ فائدہ بھی ہو،یہ کام  كيا حلال ہے یا حرام؟اس میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں کیا؟

جواب

واضح رہے کہ کرپٹو کرنسی ایک فرضی چیز ہے،اس میں حقیقی زر(کرنسی) کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود نہیں ہیں،یہ محض  کمپیوٹر پر ظاہر ہونے والے کچھ اعداد ہیں جن کا خارج میں کوئی وجود نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ  میں کرپٹو کرنسی کے پلاٹ فارم میٹا فورس (Meta Force) یا اس جیسے دیگر پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری اور خریدوفروخت کرنا  مذکورہ وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"وفي الكشف الكبير المال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجةوالمالية إنما ثبت بتمول الناس كافة أو بتقوم البعض الخ."

(کتاب البیع،ج:5،ص:277،ط:دار الکتاب الاسلامی)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: مالا أو لا) إلخ، المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ فما يباح بلا تمول لايكون مالًا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لا يكون متقوما كالخمر، وإذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصًا عن الكشف الكبير.

وحاصله أن المال أعم من المتمول؛ لأن المال ما يمكن ادخاره ولو غير مباح كالخمر، والمتقوم ما يمكن ادخاره مع الإباحة، فالخمر مال لا متقوم،» ... وفي التلويح أيضًا من بحث القضاء: والتحقيق أن المنفعة ملك لا مال؛ لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة، والتقويم يستلزم المالية عند الإمام والملك ... وفي البحر عن الحاوي القدسي: المال اسم لغير الآدمي، خلق لمصالح الآدمي وأمكن إحرازه والتصرف فيه على وجه الاختيار، والعبد وإن كان فيه معنى المالية لكنه ليس بمال حقيقة حتى لايجوز قتله وإهلاكه."

(کتاب البیوع ،ج:4،ص:501،ط:سعید)

تجارت کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیا میں ہے :

’’بٹ کوائن‘‘  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں   " کوئن" یا   "ڈیجیٹل کرنسی"  کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے   " بٹ کوائن" یا کسی بھی   " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

(،ج:2،ص:92،ط:بیت العمار)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں