بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

metaforce میں سرمایہ کاری کرنے کا حکم


سوال

 انٹرنیٹ پہ ایک پلیٹ فارم ہے جس کا نام میٹافورس ہے، اس میں پانچ ڈالر میں دو کرپٹو کرنسیوں DAI اور MATIC کی خاص مقدار لے کر کسی کے ریفرل لنک کے ذریعے جوائن کرنا پڑتا ہے، رجسٹریشن کے بعد اس میں بارہ لیول ملتے ہیں، ان میں پہلا لیول تو رجسٹریشن کے ساتھ ہی ایکٹیو ہو جاتا ہے اور بعد کے ہر لیول کو انہی کرپٹو کی خاص مقدار سے ایکٹیو کرنا پڑتا ہے، پھر ہر لیول میں چھ یا تین دائرے ہوتے ہیں، جب اسی طریقے کے ساتھ اپنے ریفرل لنک سے کسی آدمی کو رجسٹر کروایا جاتا ہے تو وہ ایک دائرہ پُر ہو جاتا ہے اور ہر لیول کے حساب سے DAIملتے ہیں،  اس طرح چھ بندے رجسٹر کرنے سے چھ دائروں والا سلاٹ مکمل ہوتا ہے،اور تین دائروں والے سلاٹ میں اس طرح سے تین بندے رجسٹر کرنے پڑتے ہیں،  پھر ہر بندہ رجسٹر کرنے پہ کمپنی کی طرف سے کرپٹو ملتے ہیں،مثلا 5 DAI والے سلاٹ میں کسی کو رجسٹر کرنے پہ فی بندہ 5 DAI ملتے ہیں،  جن میں پہلے دو سے ملنے والے کرپٹو اپ لائن کو جاتے ہیں، اگلے تین  ملنے والے اسی بندے کو ملتے ہیں، پھر چھٹے دائرے سے ملنے والے بھی اپ لائن کو ملتے ہیں، اس کے ساتھ ہی ری سائیکل ہو کر سلاٹ خالی ہو جاتا ہے، اور اس طرح سے مزید بندے بھی داخل کیے جاتے ہیں، اس طرح سے ملنے والی DAI کو کسی کو پاکستانی روپوں کے عوض بیچ دیا جاتا ہے اور ایک DAI کی قیمت ڈالر کے آس پاس ہوتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ اس ذریعے سے کمانا کیسا ہے؟ اور اس کی کمائی کا کیا حکم ہے؟نیز اور لوگوں کو اس پر لانے اور رجسٹریشن کروانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کرپٹو کرنسی ایک فرضی چیز ہے،اس میں حقیقی زر (کرنسی) کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود نہیں ہیں،یہ محض  کمپیوٹر پر ظاہر ہونے والے کچھ اعداد ہیں جن کا خارج میں کوئی وجود نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ  میں کرپٹو کرنسی کے پلیٹ فارم میٹا فورس (Meta Force) یا اس جیسے دیگر پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری اور خریدوفروخت کرنا یا دوسروں کو اس پر لانا اور رجسٹریشن کرانا مذکورہ وجوہات کی بنا پر ناجائز ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"وفي الكشف الكبير المال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجةوالمالية إنما ثبت بتمول الناس كافة أو بتقوم البعض الخ."

(کتاب البیع،5/ 277، ط: دار الکتاب الإسلامی)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: مالا أو لا) إلخ، المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ فما يباح بلا تمول لايكون مالًا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لا يكون متقوما كالخمر، وإذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصًا عن الكشف الكبير.

وحاصله أن المال أعم من المتمول؛ لأن المال ما يمكن ادخاره ولو غير مباح كالخمر، والمتقوم ما يمكن ادخاره مع الإباحة، فالخمر مال لا متقوم،» ... وفي التلويح أيضًا من بحث القضاء: والتحقيق أن المنفعة ملك لا مال؛ لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة، والتقويم يستلزم المالية عند الإمام والملك ... وفي البحر عن الحاوي القدسي: المال اسم لغير الآدمي، خلق لمصالح الآدمي وأمكن إحرازه والتصرف فيه على وجه الاختيار، والعبد وإن كان فيه معنى المالية لكنه ليس بمال حقيقة حتى لايجوز قتله وإهلاكه."

(کتاب البیوع ،4/ 501، ط: سعید)

تجارت کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیا میں ہے :

’’بٹ کوائن محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں کوئن یا ڈیجیٹل کرنسی کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیےبٹ کوائن یا کسی بھی  ڈیجیٹل کرنسی کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔‘‘

(ج:2،ص:92،ط:بیت العمار)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں