حالتِ حیض میں میسج کے ذریعہ طلاق دی گئی اور میسج پر اس طرح لکھا: talaq talq talq، یعنی پوچھنا یہ ہے کہ کیا الفاظ میں غلطی ہونے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟
حالتِ حیض میں اگر طلاق دی جائے، تو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے ،اسی طرح اگر میسج پر talaq (طلاق) کے بجائے talq (طلق) لکھ دیا، تو بھی طلاق واقع ہوجائے گی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر یہ میسج شوہر نے اپنی بیوی کو کیا ہے، تو میسج پر talaq talq talq لکھنے سے بیوی کو تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ شوہر پر حرام ہوچکی ہے، اب دوبارہ نکاح یا رجوع کی گنجائش نہیں ہے، عورت عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔
الدر المختار میں ہے:
"ويدخل نحو طلاغ وتلاغ وطلاك وتلاك أو " ط ل ق " أو " طلاق باش " بلا فرق بين عالم وجاهل."
(كتاب الطلاق، ج:3، ص:249، ط:سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144406100514
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن