بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسج پر ایجاب و قبول کرکے بعد میں اس پر کسی کو گواہ بنانے سے نکاح کا حکم


سوال

 میرا سوال یہ  ہے کہ جیسے میسج پر آپ نے ایجاب و قبول کیا ہو، میری دوست سے غلطی ہو گئی تھی، لیکن جب وہ ایجاب و قبول کر رہی تھی، تب کوئی گواہ موجود نہیں تھا تو اس طرح نکاح واقع نہیں ہوا،  لیکن اگر بعد میں وہ میسج کسی کو دکھاتی ہے  کہ اس نے اس طرح سے اسں لڑکے کے پوچھے جانے پر ایجاب و قبول کر لیا ہے تو کیا جس کو میسج  دکھائے یا بتائے گی وہ گواہ مانے جائیں گے؟  لیکن اس وقت  جب  وہ  اس لڑکے کے نکاح والے میسج کا جواب دے رہی تھی، تب کوئی بھی گواہ موجود نہیں تھا ۔ اور گواہ ہونے کے لیے بالغ ہونا شرط ہے نا؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کے منعقد ہونے کےلیے لڑکا اور لڑکی یا دونوں کے وکیلوں کا نکاح کی مجلس میں حاضر ہونا شرط ہے، اسی طرح یہ بھی شرط ہے کہ اسی  نکاح کے مجلس میں دو عاقل بالغ گواہ موجود ہوں جو ایجاب وقبول کے الفاظ سن لیں۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورتِ مسئولہ میں نہ تو ایجاب وقبول کی مجلس  ایک  ہے اور نہ گواہ موجود ہے، تو صرف میسج کے ذریعے ایجاب و قبول کرکے بعد میں کسی کو دیکھاکر اس کو گواہ بنانے سے نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوگا۔

الدر المختار مع رد المحتار ميں ہے:

"و من شرائط الإيجاب و القبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر بطل الإيجاب؛ لأن شرط الإرتباط اتحاد الزمان ‌فجعل ‌المجلس جامعًا تيسيرًا."

(کتاب النکاح، ج:3، ص:14، ط: سعيد)

وفيه ايضا:

"(وشرط سماع كل من العاقدين لفظ الآخر) ليتحقق رضاهما. (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح.

قال في الفتح: ومن اشترط السماع ما قدمناه في التزوج بالكتاب من أنه لا بد من سماع الشهود ما في الكتاب المشتمل على الخطبة بأن تقرأه المرأة عليهم أو سماعهم العبارة عنه بأن تقول إن فلانا كتب إلي يخطبني ثم تشهدهم أنها زوجته نفسها. اهـ."

(کتاب النکاح، ج:3، ص:21، ط: سعيد)

وفيه ايضا:

"ولا بكتابة حاضر بل غائب بشرط إعلام الشهود بما في الكتاب ما لم يكن بلفظ الأمر فيتولى الطرفين فتح.

(قوله: و لا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر و الأظهر أن يقول فقالت: قبلت إلخ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لاتكفي ولو في الغيبة، تأمل."

(کتاب النکاح، ج:3، ص:12، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307101426

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں