بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرزائی فیکٹری میں لکڑی دینے والے ڈیلر کو لکڑی فروخت کرنے کا حکم


سوال

ہمارے ساتھ ایک مرزائیوں کی بڑی فیکٹری ہے،   ایک ڈیلر ہے، اس کو کچھ ڈیلر لکڑی  دیتے ہیں کیا ہمیں اس ڈیلر کو لکڑی دینا چاہیے،  جہاں تک ہمیں معلوم ہے یہ لکڑی مرزائیوں کی فیکٹری میں جارہی ہے۔

جواب

قادیانیوں /مرزائیوں سے خریدوفروخت ،تجارت، لین دین سمیت ہر قسم کا تعاون  شریعتِ اسلامیہ میں سخت ممنوع اور حرام ہیں،  قادیانیوں کا مکمل بائیکاٹ ان کو توبہ کرانے اور ان کی اصلاح اور ہدایت کا بہت بڑا ذریعہ اور ہر مسلمان کا اولین ایمانی فریضہ ہے جو کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی نشانی بھی ہے، لہذامذکورہ ڈیلر اگر خریدی ہوئی لکڑیاں مرزائی فیکٹری میں دیتا ہے تو سب سے پہلے ان کو سمجھایا جائے کہ ان کی خریدی ہوئی لکڑیاں مرزائیوں کی فیکٹری میں نہ دے، اور اگر تنبیہ کے باوجود بھی وہ اپنے مذکورہ عمل سے باز نہیں آتا، تو ان کے ہاتھ لکڑی فروخت کرنے سے اجتناب کیا جائے، باقی لکڑی فروخت کرکے ان سے حاصل ہونے والا منافع حرام نہیں ہے۔

اکفارالملحدین میں ہے:

"وثانیها إجماع الأمة علی تکفیر من خالف الدین المعلوم بالضرورة."

(مجموعة رسائل الکاشمیری،ج:3،ص:81،ط:ادارة القرآن)

الكشاف عن حقائق غوامض التنزيل (تفسیرِ زمخشری)  میں ہے:

"وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِياءَ ثُمَّ لا تُنْصَرُونَ (113)

قرئ: ولا تركنوا، بفتح الكاف وضمها مع فتح التاء. وعن أبى عمرو: بكسر التاء وفتح الكاف، على لغة تميم في كسرهم حروف المضارعة إلا الياء في كل ما كان من باب علم يعلم. ونحوه قراءة من قرأ فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ بكسر التاء. وقرأ ابن أبى عبلة: ولا تركنوا، على البناء للمفعول، من أركنه إذا أماله، والنهى متناول للانحطاط في هواهم، والانقطاع إليهم، ومصاحبتهم ومجالستهم وزيارتهم ومداهنتهم، والرضا بأعمالهم، والتشبه بهم، والتزيي بزيهم، ومدّ العين إلى زهرتهم. وذكرهم بما فيه تعظيم لهم."

(سورة الهود، رقم الآية:113، ج:2، ص:433، ط:دارالكتاب العربى)

فتاوی عالمگیری(الفتاویٰ الہندیہ)  میں ہے:

"المرتد اذا باع او اشتری یتوقف ذالك ان قتل علی ردته او مات او لحق بدار الحرب بطل تصرفه و ان اسلم نفذ بیعه."

(الباب الثانى عشر فى أحكام البيع الموقوف، ج:3، ص:359، ط:مکتبه رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں