ترمذی کی حدیث ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو عمر ہوتے"، کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟ اگر صحیح ہے تو کس طرح اور اگر ضعیف ہے تو کس طرح؟
سنن ترمذی میں امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد اس کو " حسن" قرار دیا ہے، نیز علامہ عجلونی رحمہ اللہ نے ”کشف الخفاء “ میں اس کی سند کے ضعیف ہونے کے ذکر کرنے ساتھ ساتھ اس کے شواہد کا بھی ذکر کیا ہے، جس سے یہ حدیث "حسن" درجہ کی ہوجاتی ہے؛ لہذا اس حدیث کو بیان کرنا درست ہے۔
نیز واضح رہے کہ علمِ حدیث میں "حسن" درجہ کی حدیث "صحیح حدیث" سے کم اور ضعیف حدیث" سے زیادہ کا درجہ رکھتی ہے۔
سنن الترمذي ت شاكر (5 / 619):
"عن عقبة بن عامر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كان نبي بعدي لكان عمر بن الخطاب» قال. «هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث مشرح بن هاعان»"
تخريج أحاديث الإحياء = المغني عن حمل الأسفار (1 / 1054):
"والمعروف من حديث عقبة بن عامر «لو كان بعدي نبي لكان عمر بن الخطاب» رواه الترمذي وحسنه."
كشف الخفاء ت هنداوي (2 / 181):
"لو بعث الله نبيًا بعدي لبعث عمر"
ويشهد له ما رواه أحمد والترمذي والحاكم، عن عقبة بن عامر بلفظ: "لو كان بعدي نبي لكان عمر بن الخطاب"، وبسنده ضعيف".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144301200043
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن