ہم چار بھائی اور ایک امی ہیں والدکےدو مکان اور دو دکانیں ہیں اس کی تقسیم کا طریقہ کیا ہے؟
صورت مسؤلہ میں کوئی وضاحت نہیں کہ سائل کےوالد حیات ہیں یا نہیں؟
اگر والد وفات پاچکے ہیں تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ: میت کے کل ترکہ میں سے میت کےحقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کا خرچہ الگ کیاجائے،اس کے بعد اگر میت پر کسی کا قرضہ ہوتومابقیہ مال سے اس کو ادا کیا جائے،پھر اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو توایک تہائی مال سے اس کو نافذ کیا جائے ،اس کے بعدبقیہ ترکہ کو32حصوں میں تقسیم کیا جائے ،اس میں سے 4حصے بیوہ کو اور 7۔7حصے ہر ہر بیٹے کو دیئے جائیں گے۔
صورت ِتقسیم یہ ہوگی:
32/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا |
1 | 7 | |||
4 | 7 | 7 | 7 | 7 |
فیصدی اعتبار سے صورت ِتقسیم یوں ہوگی:بیوہ کو12.50٪اور ہر بیٹے کو21.85٪دئیےجائیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100829
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن