بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اور چار بیٹوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ہم چار بھائی  اور ایک امی ہیں والدکےدو مکان  اور دو دکانیں ہیں اس کی تقسیم کا طریقہ کیا ہے؟

جواب

صورت مسؤلہ میں  کوئی وضاحت نہیں کہ سائل کےوالد  حیات ہیں یا نہیں؟

اگر والد  وفات پاچکے ہیں تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ:  میت کے  کل ترکہ میں سے میت کےحقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کا خرچہ الگ کیاجائے،اس کے بعد اگر میت پر کسی کا قرضہ ہوتومابقیہ مال سے اس کو ادا کیا جائے،پھر اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو توایک تہائی مال سے اس کو نافذ کیا جائے ،اس کے بعدبقیہ ترکہ کو32حصوں میں تقسیم کیا جائے ،اس میں سے 4حصے بیوہ کو اور 7۔7حصے ہر  ہر بیٹے کو دیئے جائیں گے۔

صورت ِتقسیم  یہ ہوگی:

32/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹا
17
4777

7

فیصدی اعتبار سے صورت ِتقسیم یوں  ہوگی:بیوہ کو12.50٪اور ہر بیٹے  کو21.85٪دئیےجائیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100829

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں