بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث کی تقسیم اورمشترکہ گھرمیں رہائش پر بجلی کے بل کی ادائیگی


سوال

کیافرماتےہےمفتیانِ کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ ہم چھ بھائی اورتین بہنیں ہیں 2008میں والدصاحب کاانتقال ہوگیا،اوروالدہ کاانتقال والدسےپہلےہواہے،ہمارےوالدصاحب کاایک مکان ہےجس میں چاربھائی رہائش پذیرہیں جب کہ دوبھائی الگ کرایےکےمکان میں رہتےہیں ،اب اس مکان کواتفاق ِرائےسےفروخت کرتےہیں جس کی مالیت/3450000روپےبنتی ہے،جوبھائی اس مکان میں رہائش پذیرتھےان کےاستعمال کرنےکی وجہ سےبجلی کابل جمع ہوتارہا،اوراب تقریباًڈیڑھ لاکھ روپےہوچکاہے،مکان کےخریدارنےکہاہےکہ اس مکان کابجلی بل میں اداکروں گااوراس مکان کی مالیت/3300000روپےاداکروں گا۔

1: اب سوال یہ ہےکہ اس گھرکوفروخت کرنےکےبعدہم بہن بھائیوں میں سےکس کوکتناحصہ ملےگا؟

2: اس مکان میں رہتےہوئےبجلی کاجوبل آیاہےاس کواداکرناکس کےذمہ ہے،

جواب

1: صورتِ مسئولہ میں میت کےحقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کاخرچہ اداکرنےکےبعد،اگرمرحوم کے ذمے کسی کاقرض ہےتو اس  کو ادا کرنے کے بعد،اگرمرحوم نےکوئی جائزوصیت کی ہےتواس کوایک تہائی سےنافذکرنےکےبعد،باقی ترکہ منقولہ وغیرمنقولہ کو15حصوں میں تقسیم کرکےدو دوحصےہرایک بیٹےکو،اورایک ایک حصہ ہرایک بیٹی کوملےگا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:15

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
222222111

یعنی 3450000روپےمیں 460000روپےہرایک بیٹےکو،اور230000روپےہرایک بیٹی کوملیں گے۔

2: نیزمذکورہ مشترکہ گھرمیں چوں بجلی کابل مذکورہ سائل کےمذکورہ چاربھائیوں کی رہائش کی وجہ سےلازم ہوہے،لِہذاجولوگ مذکورہ گھرمیں رہائش پذیرتھے بجلی کاخرچہ انہی کےذمہ اداکرنالازم ہے۔

البنایہ شرح الہدایہ میں ہے:

"(وأجرة رد العارية على المستعير؛ لأن الرد واجب عليه لما أنه قبضه لمنفعة نفسه والأجرة مؤنة الرد فتكون عليه) ش: لأن ‌الغرم ‌بالغنم، وهذا لا خلاف فيه م."

(کتاب العاریہ ،ج:10،ص:155،ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں