بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آٹھ بیٹوں/ دو بیٹیوں/ اور ایک نواسی میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک شخص نے اپنے ورثاء میں آٹھ بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں،جس میں سے ایک بیٹی مرحومہ ہے، اس کی صرف ایک بیٹی ہے، اولاد کی ماں بھی مرحومہ ہے ، مرحوم کے پاس 14 ایکڑ زمین ہے پلاٹ کی شکل میں ، سائل اس اراضی کی شرعی تقسیم کار چاہتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم  کی جائیداد تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے  کہ مرحوم کی جائیداد سے حقوقِ متقدمہ  ( یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اور مرحوم کے ذمہ واجب الادا  قرض اور جائز وصیت کے   مابقیہ ترکے کے ایک تہائی سے نفاذ کے بعد)  کل جائیدادِ منقولہ وغیرمنقولہ کو  (684) حصّوں میں تقسیم کرکے (74/74) حصّے مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور (37/37) حصّے مرحوم کی ہر بیٹی کو، اور (18) حصے مرحوم کی نواسی کو ملیں گے۔

صورتِ تقسیم مندرجہ ذیل ہے:

میت(والدمرحوم)۔۔۔19/ 684

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
22222222111
7272727272727272فوت شدہ3636

میت(بیٹی مرحومہ)۔۔2/ 36۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مف/1

بیٹیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبھائیبہنبہن
11
182222222211

فیصد کے اعتبار سے سو (100) روپے میں سے 10.81روپے مرحوم کے ہر بیٹے کو، اور 5.40 روپے ہر بیٹی کو، اور 2.63 روپے مرحوم کی نواسی کو ملیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں