بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معراج کا تحفہ / کیا رمضان کے روزے معراج کے موقع پر فرض ہوئے ؟


سوال

رمضان المبارک کے روزے سنہ 2 ہجری میں فرض ہوئےتھے ۔ دوسری طرف سفر معراج میں 5 نمازیں اور 1 ماہ کے روزوں کا تحفہ دیا گیا ۔ جبکہ معراج کا واقعہ مکی دور میں پیش آیا ۔ دونوں میں کیا مطابقت ہے ؟

جواب

رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت معراج کے موقع پر نہیں ہے، بلکہ سن ۲ ہجری میں فرض ہوئے ہیں ،اس سے پہلے  مکی دور میں  رسول اللہ ﷺ  اہتمام سے عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے اور مدینہ منورہ آنے کے بعد آپ ﷺ نے مسلمانوں کو بھی بہت اہتمام سے اس کا حکم دیاتھا ، بہت سے فقہاء کے مطابق اس وقت عاشوراء کا روزہ فرض تھا، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشوراء کے روزے کی حیثیت استحباب کی رہ گئی۔ جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ عاشوراء کے دن قریش جاہلیت کے زمانے میں روزہ رکھتے تھے اور آپ ﷺ بھی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے، پھر جب آپ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے مسلمانوں کو بھی عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا، پھر جب رمضان کے روزے فرض کردیے گئے تو اب وہی فرض ہیں، اور عاشوراء کے روزے کی فرضیت چھوڑ دی گئی، اب جو چاہے رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔ (حدیث صحیح، جامع الترمذی، ابواب الصوم، باب ماجاء فی الرخصۃ فی ترک صوم یوم عاشوراء، (1/158) ط: قدیمی)

جب کہ  معراج کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو تین چیزیں عطاء کی گئیں، جس کی تفصیل صحیح مسلم کی درج ذیل حدیث میں مذکور ہے:

 ''حضرت عبداللہ  ؓ  فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کو معراج کے لئے سیر کرائی گئی تو آپ ﷺ کو سدرۃ المنتہی تک لے جایا گیا جو کہ چھٹے آسمان میں واقع ہے زمین سے اوپر چڑھنے والی چیز اور اوپر سے نیچے آنی والی چیز یہاں آکر رک جاتی ہے،  پھر اسے لے جایا جاتا ہے اللہ نے فرمایا (اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى) 53۔ النجم : 16)کہ ڈھانک لیتی ہے وہ چیزیں کہ جو ڈھانک لیتی ہیں،  حضرت عبداللہ نے فرمایا یعنی سونے کے پتنگے۔ راوی نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو تین چیزیں عطا کی گئیں : (۱) پانچ نمازیں۔ (۲) سورت البقرہ کی آخری آیتیں  (۳)اور آپ ﷺ کی امت میں ہر ایک ایسے آدمی کو بخش دیا گیا جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور کبیرہ گناہوں سے بچا رہے۔
صحیح مسلم میں ہے:

"حدثنا مالك بن مغول، ح، وحدثنا ابن نمير، وزهير بن حرب، جميعا عن عبد الله بن نمير، وألفاظهم متقاربة، قال ابن نمير: حدثنا أبي، حدثنا مالك بن مغول، عن الزبير بن عدي، عن طلحة، عن مرة، عن عبد الله، قال: «لما أسري برسول الله صلى الله عليه وسلم، انتهي به إلى سدرة المنتهى، وهي في السماء السادسة، إليها ينتهي ما يعرج به من الأرض فيقبض منها، وإليها ينتهي ما يهبط به من فوقها فيقبض منها» ، قال: " {إذ يغشى} [النجم: 16] السدرة ما يغشى "، قال: «فراش من ذهب» ، قال: " فأعطي رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا: أعطي الصلوات الخمس، وأعطي خواتيم سورة البقرة، وغفر لمن لم يشرك بالله من أمته شيئا، المقحمات."

(ج نمبر ۱، ص نمبر  ۱۵۷،دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200269

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں