بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میرا گھر میرا پاکستان اسکیم کے تحت قرض لینا


سوال

میرا گھر میرا پاکستان کے پیکج پر لون لینا کیسا ہے ؟

 

جواب

 گھر بنانے کے لیے حکومت  سے قرضہ لینا جس میں یہ شرط ہو کہ واپسی مارک اَپ کے ساتھ ہوگی،ایسا قرضہ ، سودی قرضہ ہے، اور سود کا لینا، دینا ناجائز اورحرام ہے؛  لہذا مذکورہ اسکیم کے تحت قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔ 

ہماری معلومات کے مطابق حکومت کی طرف سے ’’میرا پاکستان میرا گھر‘‘ یا ’’وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم‘‘ کے نام سے ذاتی گھر مہیا  کرنے کے لیے جو اسکیم متعارف کروائی گئی ہے، اس کے لیے مختلف بینکوں اور اداروں کی طرف سے قرض فراہم کرنے کی دو صورتیں رائج ہیں:

بعض بینک اور ادارے تو صریح سودی قرضہ فراہم کرتے ہیں، اس کا حکم تو  واضح ہے کہ ذاتی گھر کی خریداری کے لیے بھی سودی قرضہ کا لین دین ناجائز اور حرام ہے، جب کہ بعض بینک اور ادارے اس اسکیم کے ذریعے گھر خریدنے کرنے کے لیے اگرچہ سودی قرضہ کے نام سے تو قرضہ فراہم نہیں کرتے ہیں، بلکہ ذاتی گھر خریدنے کے خواہش مند افراد کے  ساتھ شرکتِ  متناقصہ (diminishing musharka) کا معاملہ کرتے ہیں ، لیکن اس معاملے میں بہت  سے شرعی اصولوں کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، مثلاً ایک ہی معاملے میں  كئي عقود  (بیع، شرکت اور اجارہ)  کو جمع کرنا اور عملاً ایک عقد کو دوسرے عقد کے لیے شرط قرار دینا وغیرہ، یعنی کسی بھی بینک یا ادارے کے ساتھ شرکتِ متناقصہ (diminishing musharka) کا معاملہ کرنے کی صورت میں حقیقتًا یا حکمًا دو عقد بیک وقت ہوتے ہیں ،ایک عقد بیع کا ہوتا ہے جس کی بنا پر قسطوں کی شکل میں ادائیگی خریدار پر واجب ہوتی ہے اور  اسی کے  ساتھ  ہی  (اجارہ) کرائے کا معاہدہ بھی ہوتا ہے، جس کی بنا پر ہر ماہ کرائے کی مد میں بینک خریدار سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے، اور یہ دونوں عقد  حقیقتاً یا حکمًا ایک ساتھ ہی کیے جاتے ہیں، جب کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک عقد کی تکمیل سے پہلے اس عقد میں دوسرا عقد  داخل کرنے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح ایک عقد کے لیے دوسرے عقد کو شرط قرار دینا بھی شرعًا ممنوع ہے ، اس  لیے  یہ طریقہ بھی  شرعی اصولوں پر  پورا  نہ  اترنے  کی وجہ  سے ناجائز   اور سودی قرضہ کا ایک ناجائز متبادل ہے۔

تفصیلی معلومات کے لیے  ہماری کتاب ’’مروجہ اسلامی بینکاری‘‘ کا مطالعہ مفید رہے گا۔

  خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح سودی قرضہ لے کر ذاتی گھر خریدنا جائز نہیں ہے، اسی طرح کسی بھی بینک یا ادارے کے ساتھ  شرکتِ متناقصہ (diminishing musharka) کا معاملہ کر کے ذاتی گھر لینا بھی جائز نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144301200198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں