موجودہ حکومتی اسکیم "میرا گھر میرا پاکستان" کے تحت بینک قرضہ دے رہے ہیں، جن میں اسلامی بینکس بھی شامل ہیں، لیکن واپسی قسطوں میں ہے اور اصل رقم سے زائد واپس کرنا ہوگی۔ اس سکیم سے گھر لینا درست ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ مروجہ غیرسودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں، لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقِ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کے بہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی تمویلی معاملات کرنا اور قرضہ لینا جائز نہیں ہے۔
بصورتِ مسئولہ مروجہ غیر سودی بینکوں سے مذکورہ اسکیم کے تحت قرضہ لینا بھی جائز نہیں ہے۔ میزان بینک کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق میزان بینک "میرا پاکستان میرا گھر " نامی اسکیم میں شرکتِ متناقصہ (diminishing musharka) کے ذریعہ فائنینسنگ کرتا ہے۔ یہ طریقہ شرعی تقاضوں کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے ناجائز ہے اور سودی معاملہ کے مشابہ ہے؛ لہذا اس سکیم کے تحت گھر لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201193
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن