بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو الحجة 1446ھ 05 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

میرا اور تیرا کوئی رشتہ نہیں کہنے کا حکم


سوال

میری شادی کو 9 سال ہو چکے ہیں۔ میری شادی کے چار ماہ بعد میں نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں، اور پھر شرعی طریقے سے رجوع کر لیا۔

اب دو ماہ پہلے دوبارہ جھگڑا ہوا۔ میں نے اس سے کہا: "میرا اور تیرا کوئی رشتہ نہیں۔" لیکن میری علیحدگی کی کوئی نیت نہیں تھی۔ اس کے بعد وہ چلی گئی اور کہا کہ اگر آپ خود لینے آئیں گے، تو میں واپس آؤں گی۔اس کے جانے سے پہلے بھی میں نے کہا تھا کہ میرا طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ میری نیت کو بہتر جانتا ہے۔ عید کے بعد میں اسے لینے جاؤں گا۔

اب میرے لیے شرعی حکم کیا ہے؟کیا تیسری طلاق واقع ہو گئی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل کا اپنی بیوی کو یہ کہنا کہ "میرا اور تیرا کوئی رشتہ نہیں" ان الفاظ سے  سائل کی نیت  طلاق کی نہیں تھی، تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی ، بلکہ نکاح بدستور برقرار ہے۔البتہ آئندہ اس طرح کے الفاظ کہنے سے بھی اجتناب کیا جائے ۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولو قال لها لا نكاح بيني وبينك أو قال لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى."

(كتاب الطلاق،الباب الثاني،الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق،ج:1،ص:375،ط:المکتبة الحبيبية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611101699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں