بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میقات سے بغیر احرام کے گزرنے کے بعد مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا


سوال

ماضی میں عمرہ کے لیے میں نے احرام فلائٹ سے پہلے کراچی میں نہیں باندھا، بلکہ جدہ پہنچنے کے بعد، جدّہ سے مکّہ آیا،اور   پھر مسجد عائشہ جا کر احرام باندھ کر عمرہ ادا کیا، کیا فلائٹ سے پہلے احرام نہ باندھنے کی وجہ سے مجھ پر دم واجب ہوگیا ہے؟  اگر ہوگیا ہے تو دم کیسے ادا کرتے ہیں اور کتنا ہوتاہے؟ان شاء الله تعالىٰ میرا ارادہ پھر عمرہ پر جانے کا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں میقات سے بغیر احرام گزرنے کی وجہ سے سائل پر دم یعنی حدودِ حرم میں بکری یا دنبہ وغیر ذبح کرنا لازم ہے؛لہذا سائل پرکسی اور کو وکیل بناکر  یا  اب عمرہ پر جانے کے بعد خود حدودِ حرم میں بکری یا دنبہ ذبح کرنا واجب ہے۔

مجمع الانہر میں ہے:

"(من جاوز الميقات) قاصدا دخول مكة؛ لأنه لو لم يقصد بل أراد بينهما وبين المواقيت كالبستان مثلا لحاجة مست إليه فله أن يدخل مكة بلا إحرام كما بين آنفا (غير محرم، ثم أحرم) بعرفات جاز حجه و (لزمه دم) لارتكابه المنهي عنه."

(كتاب الحج، باب مجاوزة الميقات بلا إحرام، ٣٠٣/١، ط:المطبعة العامرة)

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:

"(قوله والشاة جائزة في كل شيء إلا في موضعين من طاف للزيارة جنبا ومن جامع بعد الوقوف بعرفة) قبل الحلق وقبل طواف الزيارة فإنه لا يجوز إلا بدنة أو بقرة."

(كتاب الحج، باب الهدي، ١٨١/١، ط:المطبعة الخيرية)

الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:

"وأما الذبح فلا يجوز إلا بالحرم؛ لأنه لم يعرف قربة إلا في زمان مخصوص أو مكان مخصوص وكذا ‌كل ‌دم وجب في الحج جناية أو نسكا."

(كتاب الحج، باب الجنايات، ١٦٤/١، ط:مطبعة الحلبي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں