بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تجھے چھوڑتا ہوں، طلاق، طلاق، طلاق کہنے کا حکم


سوال

میرے شوہر نے جھگڑے کے دوران مجھے یہ الفاظ کہے کہ : " میں تجھے چھوڑتا ہوں ،طلاق، طلاق، طلاق"

اس کے بعد ایک ماہ تک ہم ساتھ رہے، کیوں کہ میرے شوہر کے سیٹھ  اور ان کی اہلیہ نے کہاتھا کہ حمل کی حالت میں طلاق نہیں ہوتی ہے، اس وقت میں دو ماہ کے حمل سے تھی اور اب چھ ماہ  ہوچکے ہیں، اب شوہر کو پچھتاوا ہے، کیا اب ہم ساتھ رہ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر واقعۃ سائلہ کے شوہر نے اسے یہ کہا تھا کہ :" میں تجھے چھوڑتا ہوں ،طلاق، طلاق، طلاق" تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاق واقع ہوچکی ہیں، سائلہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، رجوع جائز نہیں ہے، اور تجدیدِ نکاح بھی حلال نہیں،سائلہ پر لازم ہے کہ وہ فی الفور اپنے شوہر سے علیحدہ ہوجائے اور تین طلاقوں کے بعد جتنا عرصہ ساتھ رہی ہے اس پر توبہ و استغفار کرے، البتہ بچہ کی ولادت کے بعد سائلہ کسی اور مرد سے نکاح کرے، پھر وہ اس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے بعد اسے طلاق دے دے، یا سائلہ اس سے طلاق لے لے، یا دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے، جس کی عدت گزارنے کے بعد سائلہ کے لیے اپنے پہلے شوہر سے نکاح کرنا حلال ہوگا۔

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت

( كتاب الطلاق، باب الكنايات، ٣ / ٢٩٩، ط: دارالفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

الطلاق الصريح يلحق الطلاق الصريح بأن قال أنت طالق وقعت طلقة ثم قال أنت طالق تقع أخرى

(كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الخامس في الكنايات، ١ / ٣٧٧، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز،أما الإنزال فليس بشرط للإحلال

( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ١ / ٤٧٣، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں