بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تو2016ء سے آپ کوفارغ کر چکاہوں کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

میاں بیوی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور خاوند  اسی مجلس میں اپنی اہلیہ پر بے ہودہ الزام تراشی کررہاتھا،جس پر بیوی نے شوہر سے کہا کہ اگر میں دو نمبر ہوں تو آپ مجھے  چھوڑ کیوں نہیں ديتے، مجھے طلاق دے دو ،تو اس کے جواب میں شوہر نے کہا کہ میں تو آپ کو 2016 ءسے فارغ کرچکاہوں اوریہ الفاظ انہوں نے کئی  مواقع میں بولیں ہیں ،اب معلوم یہ کرنا ہے کہ مذکورہ الفاظ کے کہنے سے نکاح ختم ہواہے یا نہیں ؟

جواب

     واضح رہے کہ  "فارغ" کا لفظ طلاق کے لیے بطورِ کنایہ استعمال ہوتا ہے، اگر مذاکرہ  طلاق ہو  یا طلاق کی نیت  سے کہا گیا ہو تو اس سے طلاقِ بائن   واقع ہوتی ہے،  کنایہ کے لفظ سے طلاقِ بائن واقع ہونے کے بعد دوبارہ طلاقِ بائن واقع نہیں ہوتی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں جب  شوہرنے بیوی کواس كے مطالبہ طلاق كےجواب ميں كہا کہ "میں تو آپ کو 2016سے  فارغ کرچکاہوں "تو   اس سے اس کی بیوی پر  شرعا ًایک طلاقِ بائن  واقع ہوگئی  ہے ؛ دونوں کا نکاح ختم ہوچکا  ہےاور بقیہ الفاظ سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی؛ لہذا اس كے بعد جتنا  عرصہ ساتھ رہے اگر تجدیدِ نکاح کے بغیر رہے تو یہ بغیر نکاح کے رہے اس پر توبہ استغفار کریں، البتہ اگر میاں بیوی دونوں   باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے مہر اور شرعی گواہان کے روبرو  دوبارہ عقد نکاح کرنا ہوگا  اور آئندہ کے لیے شوہر کو مزید صرف دو طلاقوں کا اختیار  ہوگا، بشرط یہ کہ اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو۔

درمختار ميں ہے :

"الكنايات ( لاتطلق بها ) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) و هي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب."

(ج:3،ص:296،ط:سعيد)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال): و لو قال: أنت مني بائن أو بتة أو خلية أو برية، فإن لم ينو الطلاق لايقع الطلاق؛ لأنه تكلم بكلام محتمل".

(باب ما تقع به الفرقة مما يشبه الطلاق،ج:6،ص:72،ط: دار المعرفة،بيروت) 

دررالحکام میں ہے :

"‌والبائن ‌لا ‌يلحق ‌البائن."

(باب التفویض،ج:1،ص:371،داراحیاءالکتب العربیه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404101890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں