بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں کافر ہوں، میں نہیں مانتا اللہ کو کہنے کا حکم


سوال

 میں بہت زیادہ پریشان ہوں، برائے مہربانی مجھے اس مسلے کا حل بتائیں، میرے شوہر بہت غصے والے اور ضدی ہیں، اپنے آگے کسی کی ذرا سی بھی نہیں سنتے، چاہے پیار سے سمجھاؤ یا غصے سے انہیں صرف اپنی چلانی ہوتی ہے، وہ سارے مفتیوں کو گالیاں دیتے ہیں اور غصہ میں یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ ہاں میں کافر ہوں، میں نہیں مانتا اللہ کو اور اسلام سے بہت زیادہ دور ہیں، انہوں نے قرآن بھی پورا نہیں پڑھا ہوا، صرف 12 یا 13 پارے پڑھے ہیں، نماز بھی نہیں پڑھتے، ہر وقت ناپاکی کی حالت میں رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں آفس میں ظہر کی نماز پڑھتا ہوں، جب کہ وہ ناپاک ہوتے ہیں اور گھر میں ایک وقت کی بھی نہیں پڑھتے، گندی باتیں کرنا اور گندی چیزیں دیکھنا انہیں بہت پسند ہے، کچھ لوگوں نے کہا کہ اس سے نکاح ختم ہوجاتا ہے، تمہارا نکاح ختم ہوگیا ہے تمھارے شوہر سے۔ ان کے اور میرے بیچ میں بہت لڑائی جھگڑے چل رہے ہیں، میرے کچھ قریبی رشتہ داروں سے بالکل نہیں ملتے اور اب میری ماں سے بھی لا تعلقی کر لی ہے، جس کی وجہ سے میں بھی مل نہیں پارہی، اپنی امی سے اور میں ان کی اکلوتی اولاد ہوں، میرے ابا بھی حیات نہیں ہیں،. مجھے بتائیں کہ کیا ان چیزوں سے نکاح ختم ہوجاتا ہے  ؟ کیا میرا ان سے نکاح ختم ہوگیا ہے؟ کیا ایسے انسان کے ساتھ مجھے رہنا چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃًآپ کے شوہر نے مذکورہ جملے کہے ہیں کہ "میں کافر ہوں ،میں نہیں مانتا اللہ کو "تو اس کی وجہ سے آ پ کے شوہر دائرہ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں اور آپ دونوں کا نکاح ختم ہوچکا ہے لہذا آپ کے شوہر پر تجدید ایمان ضروری ہے ۔نیز اگر تجدید ایمان کے بعد آپ دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"مسلم قال: أنا ملحد يكفر، ولو قال: ما علمت أنه كفر لا يعذر بهذا.....وفي اليتيمة سألت والدي عن رجل قال: أنا فرعون، أو إبليس فحينئذ يكفر كذا في التتارخانية."

(كتاب السير،الباب التاسع في احكام المرتدين جلد 2 ص: 279 ط: دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144508100082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں