بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مہمان نوازی سے متعلق ایک واقعہ کی تحقیق


سوال

درج ذیل  واقعہ کا حوالہ درکار ہے۔یہ واقعہ احادیث کی کتب میں نہیں ملا، آیا یہ واقعہ درست ہے یا نہیں؟ اگر یہ سچا واقعہ ہے تو کتاب کا حوالہ بتا دیں ۔ 

ایک عورت کا شوہر ہر وقت کسی نہ کسی مہمان کو گھر لے آتا اور اپنی بیوی سے کہتا: ان کے لیے کھانے کا انتظام کرو ۔روزانہ وہ مہمان کے لیے کھانا تیار کرتی، آخر کار وہ روز کے معمول سے تنگ آ گئی اور ایک دن رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور کہنے لگی :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرا شوہر روزانہ کسی مہمان کو گھر لے آتا ہےاور میں کھانے بنا کر تھک جاتی ہوں، یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی  ایسا طریقہ بتائیں کہ میرا شوہر گھر میں مہمان نہ لائے، اس وقت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور وہ عورت نبی پاک کی خاموشی دیکھ کر گھر واپس آ گئی۔ اگلے دن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس عورت کے شوہر کو بلایا اور کہا : کل میں تمھارا مہمان ہوں،وہ آدمی بہت خوش ہوا اور آ کر اپنی بیوی کو بتایا کہ  آج نبی پاک ہمارے مہمان بن کے آئیں  گے، اس کی بیوی بہت خوش ہوئی اور جلدی سے اچھے اچھے کھانے بنانے لگی، جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کے گھر آئے تو نبی پاک نے اس کے شوہر سے کہا : جب میں کھانا کھا کر واپس جانے لگوں تو اپنی بیوی سے کہنا :میرے گھر سے نکلنے تک پیچھے دیکھتی رہے، اس کی بیوی نے ایسا ہی کیا ،جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم واپس جانے لگے تو اس عورت نے کیا دیکھا کہ رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ بچھو ،سانپ اور کیڑے مکوڑے سب ساتھ جا رہےہیں، وہ یہ منظر دیکھ کر بے ہوش ہوگئی۔ اگلے دن وہ پھر نبی  پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بتایا کہ مہمان اپنا  نصیب خود لے کر آتا ہے، اور جو مہمان کے لیے محنت کی جاتی ہے، اس کے بدلے جب وہ واپس جاتا ہے تو  اپنے ساتھ اس گھر سے ساری بلاؤں اور اس گھر کے سارے گناہ لے جاتا ہے۔

جواب

احادیث کی کتابوں میں مہمان نوازی سے متعلق مختلف فضائل  مذکور ہیں، تاہم سوال میں آپ نے جس واقعہ کاذ کر کیا ہے اس طرح کا کوئی واقعہ ہمیں کافی تلاش کے باوجود نہیں ملا،لہذا جب تک کسی معتبر سے سند سے اس کاثبوت نہ مل جائے، اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی طرف منسوب کرکے بیان سے احتراز کیاجائے۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200435

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں